غزوۂ بدر میں مسلمانوں کو بہت شاندار کامیابی نصیب ہوئی، لیکن غزوۂ اُحد میں صورتحال وہ نہیں رہی۔
1
غزوۂ احزاب کا پس منظر
غزوۂ اُحد کے بعد اور غزوۂ احزاب سے پہلے حضورؐ نے ساتھ مہمات بھیجیں
2
غزوۂ احزاب کی اصل وجہ یہ یہود قبائل، جو مدینہ سے نکال دیے گئے تھے، انہیں نے قریش سے اور مدینہ کے شمال میں قبائل سے معاہدہ کیا کہ مدینہ پر کئی اطراف سے حملہ کیا جائے۔
3
قریش کا 4000 کا لشکر، مدینہ کے شمالی قبائل سے 4000 افراد نجد سے، اور یہود کا 2000 کا لشکر
4
حضورؐ کے پاس کل 3000 لوگ تھے، لیکن ان میں منافقین بھی شامل تھے۔ اللہ تعالیٰ مومنوں اور منافقین کو الگ کرنا چاہتے تھے۔
5
مسلمانوں کا ایمان کی آزمائش انتہا کو پہنچ گئی کیونکہ ہر طرف سے مسلمانوں کا گھیراؤ ہو گیا تھا
اے اہل ِایمان ! یاد کرو اللہ کے اس انعام کو جو تم لوگوں پر ہو جب تم پر حملہ آور ہوئے بہت سے لشکرتو ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی اور ایسے لشکر بھی جو تم نے نہیں دیکھے۔ } اور جو کچھ تم لوگ کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا۔
ایسا محسوس ہونے لگا کہ شاید مسلمان بچ نہیں سکیں گے۔
جب وہ (لشکر) آئے تم پر تمہارے اوپر سے بھی اور تمہارے نیچے سے بھی اور جب (خوف کے مارے) نگاہیں پتھرا گئی تھیں اور دل حلق میں آگئے تھے اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔
منافقین کے ایک گروہ نے اپنے گھر والوں کے لیے واپس جانے کی اجازت مانگی
5
اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے اہل ِیثرب ! اب تمہارا کوئی ٹھکانہ نہیں چناچہ تم لوٹ جائو اور ان میں سے ایک گروہ نبی ﷺ سے اجازت طلب کر رہا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں۔ حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے۔ } حقیقت میں وہ کچھ نہیں چاہتے تھے سوائے فرار کے۔
اللہ تعالیٰ مومنوں اور منافقین کو الگ ضرور کرتا ہے
6
حضورؐ کا اُسوہ : ایک جماعت تیار کی تربیت کی اور پھر طاقت جمع کر کے باطل سے ٹکرایا
(اے مسلمانو !) تمہارے لیے اللہ کے رسول میں ایک بہترین نمونہ ہے (یہ اسوہ ہے) ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے ملاقات اور آخرت کی امید رکھتا ہو } اور کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرتا ہو۔
مومنوں نے جب سخت ترین آزمائش کو دیکھا تو گواہی دی کہ یہ وہ آزمائش ہے جس کا اللہ نے وعدہ کیا تھا
اور جب اہل ِایمان نے دیکھا ان لشکروں کو تو انہوں نے کہا کہ یہی تو ہے جس کا ہم سے وعدہ کیا تھا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اور بالکل سچ فرمایا تھا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے۔ } اور اس (واقعہ) نے ان میں کسی بھی شے کا اضافہ نہیں کیا مگر ایمان اور فرمانبرداری کا۔
جنہوں نے اپنی جان اور مال اللہ کی راہ میں دے دیے، انہیں اللہ کے
ساتھ کیا ہوا عہد پورا کر دیا اور کامیاب ہو گئے
اہل ِایمان میں وہ جواں مرد لوگ بھی ہیں جنہوں نے سچا کر دکھایا وہ عہد جو انہوں نے اللہ سے کیا تھا پس ان میں سے کچھ تو اپنی نذر پوری کرچکے اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں } اور انہوں نے ہرگز کوئی تبدیلی نہیں کی
منافقین کے لیے ابھی توبہ کا دروازہ کھلا تھا، جو غزوۂ تبوک میں بند کر دیا جائے گا
تا کہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا پورا پورا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے } یقینا اللہ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔
کفار مسلمانوں پر حملہ نہ کر سکے اور انہیں ناکام ہو کر واپس لوٹنا پڑا۔
اور لوٹا دیا اللہ نے کافروں کو ان کے غصے کے ساتھ ہی وہ کوئی کامیابی حاصل نہ کرسکے۔ اور اللہ کافی رہا اہل ِایمان کی طرف سے قتال کے لیے۔ } اور یقینا اللہ بڑی طاقت والا سب پر غالب ہے۔
بنی قریظہ کا معاہدہ مسلمانوں کے ساتھ تھا، لیکن وہ کفار کے ساتھ سازش میں شامل ہو گئے اور مدینہ میں جنگ کی صورت میں مسلمانوں پر پیچھے سے حملے کا منصوبہ بنایا
1
مدینہ میں یہودی قبائل بنی قریظہ کی مسلمانوں سے عہد شکنی اور اس کی سزا
کچھ دنوں کے محاصرے کے بعد، بنی قریظہ نے ہتھیار ڈال دیے
2
اور اللہ نے اتار لیا اہل ِکتاب میں سے ان لوگوں کو جنہوں نے ان (مشرکین) کی مدد کی تھی ان کے قلعوں سے اور ان کے دلوں میں اس نے رعب ڈال دیا } تو اب ان میں سے کچھ کو تم قتل کر رہے ہو اور کچھ کو تم قیدی بنا رہے ہو
سزا کے طور پر، جوان جو جنگ کے قابل تھے، انہیں قتل کر دیا گیا۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے مستقبل میں خیبر میں کامیابی کی خوشخبری
5
اور اس نے تمہیں وارث بنا دیا ان کی زمینوں ان کے گھروں اور ان کے اموال کا اور اس زمین کا بھی جس پر ابھی تم نے قدم نہیں رکھے۔ } اور اللہ ہرچیز پر قادر ہے۔
اس کے بعد مسلمانوں نے خیبر پر کچھ عرصے بعد حملہ کیا اور قبضہ کر لیا، لیکن انہیں وہاں سے نکالا نہیں گیا کیونکہ انہوں نے کوئی معاہدہ نہیں توڑا تھا۔