اور (اے نبی ﷺ !) یاد کیجیے جبکہ صبح کو آپ ﷺ اپنے گھر سے نکلے تھے اور مسلمانوں کو جنگ کے مورچوں میں مامور کر رہے تھے جبکہ اللہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے
مسلمانوں کے قبیلوں کے دو خاندان جنگ سے گھبرا گئے لیکن اللہ نے انہیں ہمت عطا کی
(اے نبی ﷺ !) جب آپ کہہ رہے تھے اہل ایمان سے کہ کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ تمہارا رب تمہاری مدد کرے تین ہزار فرشتوں سے جو آسمان سے اترنے والے ہوں گے ؟
تقویٰ سے مراد اللہ کا خوف اور اُس سے ملاقات کی امید ہے۔
کیوں نہیں) اے مسلمانو !) اگر تم صبر کرو گے اور تقویٰ کی روش پر رہو گے اور اگر وہ فوری طور پر تم پر حملہ آور ہوجائیں تو تمہارا رب تمہاری مدد کرے گا پانچ ہزار فرشتوں کے ذریعے سے جو نشان زدہ گھوڑوں پر آئیں گے
رسولؐ کے کسی حکم کی بھی خلاف ورزی نہ ہو
3
اللہ کو مدد کے لیے فرشتوں کی بھی ضرورت نہیں، لیکن یہ صرف مسلمانوں کے دلوں کو تسلی دینے کے لیے ہوتا ہے۔
اور اللہ نے اس کو نہیں بنایا مگر تمہارے لیے بشارت اور تاکہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہوجائیں ورنہ مدد تو ہونی ہی اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمت والا ہے
جیسے بدر میں کفار کا ایک بازو کاٹ دیا گیا، اسی طرح اُحد میں بھی اللہ چاہتا تھا کہ ان کا دوسرا بازو کاٹ دیا جائے۔
50 تیر اندازوں نے اپنی جگہ مالِ غنیمت کے لیے نہیں چھوڑی تھی
کیونکہ مالِ غنیمت کے احکام غزوہ بدر میں آ چکے تھے۔
2
جنگ احد کے لیے آنے والے 1000 مسلمانوں میں سے 300 منافقین چھوڑ کر
جا چکے تھے، اس لیے ان 50 تیر اندازوں میں سے کوئی منافق نہیں تھا۔
3
اور اللہ نے تو تم سے (تائید و نصرت کا) جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کردیا جبکہ تم ان کو تہ تیغ کر رہے تھے اللہ کے حکم سے یہاں تک کہ جب تم ڈھیلے پڑگئے اور امر میں تم نے جھگڑا کیا اور تم نے نافرمانی کی اس کے بعد کہ تم نے وہ چیز دیکھ لی جو تمہیں محبوب ہے تم میں سے وہ بھی ہیں جو دنیا چاہتے ہیں اور تم میں وہ بھی ہیں جو صرف آخرت کے طالب ہیں پھر اللہ نے تمہارا رخ پھیر دیا ان کی طرف سے تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور اللہ تمہیں معاف کرچکا ہے اور اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے حق میں بہت فضل والا ہے
اصل وجہ کمانڈ کی چین کا کمزور ہو جانا تھا۔
4
آپؐ کے مقرر کردہ "مقامی کمانڈر" کا حکم ماننا بھی لازم
ہے جب تک وہ حکم دین کے دائرے میں ہو۔
5
تیر اندازوں نے حضورؐ کی نافرمانی نہیں کی بلکہ اپنے مقامی کمانڈر
کی نافرمانی کی۔
6
آپؐ کا ارشاد: جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ کی اطاعت کی، جس نے
میرے مقرر کردہ امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی۔
7
اس آیت میں محبوب سے مراد مال غنیمت نہیں کیونکہ اس بارے میں
احکامات بدر میں آ چکے ہیں۔
8
یہاں محبوب سے مراد جنگ میں فتح ہے، ایک مسلمان کے لئے اصل چیز جو
مطلوب ہونی چاہیے وہ صرف اللہ کی رضا ہے
9
اللہ تعالیٰ انسان کو آزمائش میں ڈال کر اس میں سے خیر کا پہلو
نمایاں کرتے ہیں۔
10
جن لوگوں سے غلطی ہوئی ان کی معافی کا اعلان کیا گیا کیونکہ وہ لوگ
مومن تھے، منافق نہیں۔
11
اللہ تعالیٰ چاہتے تو اس غلطی کے بعد بھی مسلمانوں کو نقصان نہ
ہوتا لیکن رہتی دنیا تک مسلمانوں کے لئے جماعت کے نظم کو مضبوط کرنے کا سبق دیا۔