مالِ غنیمت کے لیے اس آیت میں انفال کا لفظ آیا ہے جس کا مطلب ہے اضافی چیز، یعنی جنگ کا مقصد مالِ غنیمت حاصل کرنا نہیں۔
2
(اے نبی ﷺ) یہ لوگ آپ سے اموال غنیمت کے بارے پوچھ رہے ہیں آپ کہیے کہ اموال غنیمت کل کے کل اللہ اور رسول ﷺ کے ہیں پس تم اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اپنے آپس کے معاملات درست کرو اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو اگر تم مؤمن ہو
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مالِ غنیمت پر اختلاف کی جڑ کاٹ دی۔
اور جان لو کہ جو بھی غنیمت تمہیں حاصل ہوئی ہے اس کا خمس (پانچواں حصہ) تو اللہ کے لیے رسول ﷺ کے لیے اور (رسول ﷺ کے) قرابت داروں کے لیے ہے اور (اس میں حصہ ہوگا) یتیموں مسکینوں اور مسافروں کے لیے (بھی) اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور اس شے پر جو ہم نے نازل کی اپنے بندے پر فیصلے کے دن جس دن دو فوجوں کا ٹکراؤ ہوا تھا اور اللہ ہر شے پر قادر ہے
حقیقی مؤمن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل لرز جاتے ہیں اور جب انہیں اس کی آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب ہی پر توکل کرتے ہیں۔
یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور جہاد کیا اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں اور وہ لوگ جنہوں نے انہیں پناہ دی اور ان کی مدد کی یہ سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اور وہ لوگ جو ایمان لائے لیکن انہوں نے ہجرت نہیں کی تمہارا (اب) ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں حتیٰ کہ وہ ہجرت کریں اور اگر وہ تم سے دین کے معاملے میں مدد مانگیں تو ان کی مدد کرنا تم پر واجب ہے مگر کسی ایسی قوم کے خلاف (نہیں) کہ ان کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہو اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے
اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا وہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اگر تم یہ (اِن قواعد و ضوابط کی پابندی) نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ پھیلے گا اور بہت بڑا فساد برپا ہوجائے گا
عہد کی پابندی کی اہمیت۔
3
پیچھے رہ جانے والے مسلمانوں کی مدد کرنے کا حکم، لیکن صرف اس صورت میں جب اس قبیلے سے مسلمانوں کا کوئی معاہدہ نہ ہو۔
اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور جہاد کیا اللہ کی راہ میں (یعنی مہاجرین) اور وہ لوگ (انصار مدینہ) جنہوں نے انہیں پناہ دی اور ان کی نصرت کی یہی لوگ ہیں سچے مؤمن۔ ان کے لیے ہے مغفرت اور رزق کریم
جنگِ بدر سے محمد ﷺ کی دعوت و تحریک کے آخری دور یعنی تصادم کا
آغاز ہوا اور یہ دور مسلسل 6 سال چلا
اللہ تعالیٰ کا وعدہ کہ لشکر یا قافلے میں سے کسی ایک پر اللہ ضرور فتح دے گا۔
4
وہ لوگ آپ ﷺ سے جھگڑ رہے تھے حق کے بارے میں اس کے بعد کہ بات (ان پر) بالکل واضح ہوچکی تھی (وہ لوگ ایسے محسوس کر رہے تھے) جیسے انہیں موت کی طرف دھکیلا جا رہا ہو اور وہ اسے دیکھ رہے ہوں۔
اور یاد کرو جبکہ اللہ وعدہ کر رہا تھا تم لوگوں سے کہ ان دونوں گروہوں میں سے ایک تمہیں مل جائے گا اور (اے مسلمانو !) تم یہ چاہتے تھے کہ جو بغیر کانٹے کے ہے وہ تمہارے ہاتھ آئے اور اللہ چاہتا تھا کہ اپنے فیصلے کے ذریعے سے حق کا حق ہونا ثابت کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔
مہاجرین اور انصار میں سے صحابہ کرام کا مضبوط ایمان اور ہر حال میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے کا عہد
8
یاد کرو جبکہ تم لوگ اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کی تھی کہ میں تمہاری مدد کروں گا ایک ہزار ملائکہ کے ساتھ جو پے درپے آئیں گے
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
ایمان کا تقاضا کہ جو حکم ملے اسے فوراً پورا کرو۔
1
کچھ مسلمان جو ایمان کے دعویدار تو تھے لیکن دنیا، جان اور مال کی محبت کی وجہ سے ان کے دلوں میں بات نہیں پہنچتی تھی اور وہ جنگ سے بہت گھبراتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صرف تبلیغ کرنے نہیں بلکہ دین کو غالب کرنے آئے تھے۔
کفر کے معنی: اندر سے اٹھنے والی حق بات کو دبا دینا۔
9
اور اگر اللہ کے علم میں ہوتا کہ ان میں کوئی خیر ہے تو وہ انہیں سنوا دیتا اور اگر وہ انہیں (بھلائی کے بغیر) سنوا بھی دیتا تو وہ اعراض کرتے ہوئے پیٹھ پھیر جاتے۔
ہمارے لیے لمحۂ فکریہ۔
10
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
حضور ﷺ کی بات اللہ کی بات ہے، اس لیے ان کا حکم مانو۔
اے اہل ایمان ! لبیک کہا کرو اللہ اور رسول ﷺ کی پکار پر جب وہ تمہیں پکاریں اس شے کے لیے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور یہ کہ (بالآخر) تم سب کو یقیناً اسی کی طرف جمع کیا جانا ہے
بندۂ مومن کے فرائض کو سمجھنے کے لیے 3 منزلہ عمارت کا نقشہ
3
جب عذاب آتا ہے تو گناہگار اور بے گناہ دونوں اس کی زد میں آتے ہیں۔
مسلمان بہت دبے ہوئے تھے، تعلیم، تنظیم، سرکاری ملازمت اور کاروبار میں ہندو بہت آگے تھے۔
2
اور یاد کرو جبکہ تم تھوڑی تعداد میں تھے اور زمین میں دبا لیے گئے تھے تمہیں اندیشہ تھا کہ لوگ تمہیں اچک لے جائیں گے تو اللہ نے تمہیں پناہ کی جگہ دے دی اور تمہاری مدد کی اپنی خاص نصرت سے اور تمہیں بہترین پاکیزہ رزق عطا کیا تاکہ تم شکر ادا کرو
مسلمانوں کو خوف تھا کہ اگر پاکستان آزاد نہیں ہوتا تو ہندو ہمیں نقصان پہنچائے گا، ہماری ثقافت اور مذہب ختم کر دے گا۔
3
اللہ نے ہمیں پاکستان میں پناہ دی اور خوشحالی بھی دی، لیکن ہم نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
4
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
ایمان کا عہد کرنے کے بعد اللہ اور رسول ﷺ کے احکامات کو نہ ماننا خیانت ہے۔
اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے سے اللہ ایک صلاحیت پیدا کر دیتے ہیں "فرقان" جس سے آپ کا دل آپ کو صحیح اور غلط میں فرق بتاتا ہے
6
اے اہل ایمان ! اگر تم اللہ کے تقویٰ پر برقرار رہو گے تو وہ تمہارے لیے فرقان پیدا کر دے گا اور دور کر دے گا تم سے تمہاری برائیاں (کمزوریاں) اور تمہیں بخش دے گا۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے