وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے ہم لازماً اُن سے اُن کی برائیوں کو دور کردیں گے اور ہم لازماً اُن کے اعمال کا بہترین بدلہ اُنہیں عطا کریں گے
اللہ پچھلے گناہ بھی معاف کردیں گے
2
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
والدین کے حق کی تاکید لیکن اللہ کا حق پہلے
1
مسلمان نوجوانوں پر ان کے مشرک والدین کے دباؤ کے بارے میں اللہ کی ہدایات
اور ہم نے انسان کو وصیت کی اُس کے والدین کے بارے میں حُسنِ سلوک کی اور اگر وہ دونوں تجھ سے جہاد کریں کہ تو شرک کرے میرے ساتھ جس کے لئے تیرے پاس کوئی علم نہیں تو اُن کا کہنا نہ مان میری طرف ہی تم سب کو لوٹنا ہے تو میں تمہیں
والدین اگر دین کے معاملے میں دوباؤ ڈالیں تو انکی بات نہ ماننے کا حکم لیکن اس صورت میں بھی اسے حسنِ سلوک کرنے کا حکم
2
دل جوئی کی آیت کے اگر ماں باپ سے کٹے ہو تو اللہ نے تمہیں مسلمان بھائیوں سے جوڑ بھی تو دیا ہے
لوگوں میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اللہ پر پھر جب اُن میں سے کسی کو ایذا پہنچائی جاتی ہے اللہ کی راہ میں تو وہ لوگوں کی (طرف سے ڈالی ہوئی) آزمائش کو اللہ کا عذاب سمجھ بیٹھتا ہے اور اگر تمہارے ربّ کی طرف سے کوئی مدد آجائے تو وہ ضرور کہیں گے کہ ہم یقینا تمہارے ساتھ تھے تو کیا اللہ زیادہ باخبر نہیں ہے اِس سے کہ جو کچھ جہان والوں کے سینوں میں پوشیدہ ہے؟
عظیمت اور صبر میں اگر کچھ کمی ہے تو انسان آزمائشوں میں کانپ جائے گا
2
اگر انسان یہ محسوس کرئے کہ آزمائشوں میں ہمت کم ہو رہی ہے اور دل کمزور پڑ رہا ہے تو یہ آیات سامنے آ جانی چاہیے کہ یہ کم ہمتی ایک مومن کو نفاق کے مرض میں مبتلہ کر سکتی ہے
اگر انسان یہ محسوس کرئے کہ آزمائشوں میں ہمت کم ہو رہی ہے اور دل کمزور پڑ رہا ہے تو یہ آیات سامنے آ جانی چاہیے کہ یہ کم ہمتی ایک مومن کو نفاق کے مرض میں مبتلہ کر سکتی ہے
4
اور اللہ ظاہر کر کے رہے گا مومنوں کو اور وہ ظاہر کرکے رہے گا منافقوں کو
صلاحیتیں کن کاموں میں خراب کر رہے ہو، اپنے بچوں کا سوچو، بیٹیوں کی شادی کا سوچو
1
بزرگوں کا خیر خواہی کے انداز میں دین پر چلنے سے روکنے کا مشورہ
اور کہا اُن لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا اُن لوگوں سے کہ جو ایمان لائے پیروی کرو ہمارے راستے کی اور ہم اٹھالیں گے تمہاری خطاؤں کا بوجھ اور نہیں ہیں وہ اٹھانے والے اُن کی خطاؤں میں سے کچھ بھی بلاشبہ یہ لوگ جھوٹے ہیں
ہمارے آباؤ اجداد کے راستے پر واپس آ جاؤ اور آگر آخرت میں تمہیں گناہ ہوا تو ہم تمھارا بوجھ اٹھا لیں گے
اور ابراہیم ؑ نے کہا کہ تم لوگوں نے اللہ کے سوا جوُ بت بنا رکھے ہیں یہ تو بس دنیا کی زندگی میں تمہاری آپس کی محبت کی وجہ سے ہے پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کا انکار کرو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور تم سب کا ٹھکانا آگ ہوگی اور (اس دن وہاں) تمہارا کوئی مدد گار نہیں ہوگا
لوگ ایک سادہ صاف دعوت کو کیوں نہیں مانتے
چودھراہٹ، سرکشی، تکبر اور اپنی وجاہت کی وجہ سے نہیں مانتے
1
اپنی جماعت میں رشتہ داریاں، کاروبار، اٹھنا بیٹھنا چھوڑ کر اللہ کی جماعت میں شامل ہونا ایک مشکل کام ہے جو صرف باہمت لوگ کر سکتے ہیں
2
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
آزمائش میں اہل ایمان کا سب سے بڑا سہارا قرآن
1
آزمائش کا مقابلہ کرنے کے لیے اہل ایمان کےلیے ہدایات
قرات سے پڑھانے کی کوشش کرنی چاہیئے لیکن قرات میں تکلف نہیں کرنا چاہیے
1.3
تلاوت کرتے رہا کریں اس کی جو وحی کی گئی ہے آپ کی طرف کتاب میں سے اور نماز قائم کریں یقیناً نماز روکتی ہے بےحیائی سے اور برے کاموں سے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو
تجوید سیکھنا ضروری
1.4
نماز قائم کرو
2
نماز شعوری طور پر سمجھ کر پڑھی جائے
2.1
ذکر کے معنی اللہ کو دل میں مستحضر یا حاضر کر لینا اور ذکر کے چار ذریعے
3
قرآن
3.1
نماز
3.2
دائمی ذکر مطلب کوئی بھی کام کرنے کے دوران اللہ سے دعائیں مانگنا
3.3
کسی خاص کمزوری مثلاً مال کی محبت یا شہوت یا شہرت کی تمنا کے علاج کے لیے خاص آیات کو بار بار دہرانا
احسن، مُہذب طریقے سے دعوت لوگوں کے سامنے رکھی جائے
4.1
اور اہل کتاب سے جھگڑا مت کرو مگر بہترین طریقے سے سوائے ان کے جو ان میں سے ناانصافی پرُ تل جائیں اور (ان سے) کہیے کہ ہم ایمان رکھتے ہیں اس پر بھی جو ہم پر نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو آپ لوگوں پر نازل کیا گیا اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم تو اسی کے سامنے سر جھکا چکے ہیں
لیکن اگر کوئی ہٹ دھَرمی پر اُتر آئے تو سختی کی جا سکتی ہے، مناظرہ اور مجادلة میں فرق
4.2
اہلِ کتاب کو دعوت دیتے وقت جن باتوں پر اُن سے اتفاق ہے انہیں استعمال کیا جائے
4.3
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
کوئی بھی انسان جو تعصب اور تکبر سے پاک ہو گا وہ ایمان لے آئے گا
اور (اے نبی ﷺ !) اسی طرح ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب نازل کی ہے تو جن لوگوں کو ہم نے (اس سے پہلے) کتاب دی تھی وہ بھی اس پر ایمان لائیں گے اور ان (مشرکین مکہ) میں سے بھی بہت سے لوگ اس پر ایمان لا رہے ہیں اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے سوائے ان لوگوں کے جو کفر پر اڑ گئے ہیں
یہان کافر سے مراد نہ شکرے لوگ جنھوں نے اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہدایت قرآن کو تسلیم نہیں کیا
2
دوسرے الفاظ میں ایسا شخص جس کی فطرت بگڑ چکی ہو
آپؐ کے رسول ہونے اور قرآن اللہ کی کتاب ہونے کی ایک دلیل آپؐ کا امی ہونا
اور (اے نبی ﷺ !) آپ تو اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ ہی آپ اپنے داہنے ہاتھ سے اسے لکھتے تھے (اگر ایسا ہوتا) تب تو یہ جھٹلانے والے ضرور شک کرتے
قرآن جو تعلیم لے کر آیا ہے وہ فطرتِ انسانی میں موجود ہیں صرف اس پر پردے پڑے ہوئے ہیں
اور وہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی گئیں ان پر نشانیاں ان کے رب کی طرف سے آپ ﷺ کہیے کہ نشانیاں (نازل کرنے کے اختیارات) تو اللہ ہی کے پاس ہیں اور میں تو صرف واضح طور پر خبردار کرنے والا ہوں
کیا ان کے لیے یہ (نشانی) کافی نہیں کہ ہم نے آپ ﷺ پر یہ کتاب نازل کی ہے جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے یقیناً اس میں رحمت اور یاد دہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں
آپؐ کی شخصیت بھی دلیل ہے کہ آپؐ نے اپنی پچھلی زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولا تھا۔
(اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کافی ہے بطور گواہ وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ لوگ جو باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کا کفر کرتے ہیں یقیناً وہی خسارہ پانے والے ہیں
جب مشرکین کے پاس کوئی اور دلیل نہیں ہوتی تھی تو دعویٰ کرتے تھے کہ لے آؤ عذاب
یہ لوگ جلدی مچا رہے ہیں عذاب کی۔ اور اگر (پہلے سے) ایک وقت معینّ طے نہ ہوچکا ہوتا تو ضرور ان پر عذاب آچکا ہوتا اور وہ ان پر اچانک آجائے گا اور انہیں پتا بھی نہیں چلے گا
ہجرتِ حبشہ
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
ہجرت کی اجازت
1
مکہ میں وہ مسلمان جن کے لیے اب تشدد اور مشکلات جھیلنے کی ہمت نہیں تھی، انہیں حبشہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی، لیکن یہ ہجرت واجب نہیں تھی
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کیے ہم انہیں ضرور جگہ دیں گے جنت کے بالا خانوں میں جس کے نیچے ندیاں بہتی ہوں گی اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ کیا ہی اچھا اجر ہوگا عمل کرنے والوں کا
آخرت کا اچھا انجام ان کے لیے جنہوں نےمشکلات میں صبر کیا
اور کتنے ہی جاندار ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے اللہ انہیں بھی رزق دیتا ہے اور وہ تم لوگوں کو بھی دے گا اور یقیناً وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
فطرتِ انسانی میں توحید ہونے کی طرف اشارہ
1
مشرکین جو مکہ میں مسلمانوں پر ظلم کر رہے تھے اُن سے خطاب
اور (اے نبی ﷺ !) اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو اور کس نے مسخر کیا ہے سورج اور چاند کو ؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے تو پھر یہ لوگ کہاں سے لوٹا دیے جاتے ہیں
اللہ نے صرف اس کائنات کو بنایا ہی نہیں بلکہ اس دنیا و کائنات کا نظام پوری طرح سے اللہ کی قدرت میں ہے
اور اگر آپ ﷺ ان سے پوچھیں کہ کس نے برسایا آسمان سے پانی پس اس سے زندہ کردیا زمین کو اس کے ُ مردہ ہوجانے کے بعد ؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے آپ ﷺ کہہ دیں کہ کل شکر اور کل حمد اللہ ہی کے لیے ہے۔ لیکن ان میں سے اکثر لوگ عقل سے کام نہیں لیتے
یہ آیت مسلمانوں اور کفار دونوں کے لیے ہے۔ یہ دنیا کی مشکلات اور آسائش دونوں ختم ہونے والی ہے
سو جب یہ لوگ سوار ہوتے ہیں کشتی میں تو پکارتے ہیں اللہ کو اس کے لیے اطاعت کو خالص کرتے ہوئے پھر جب وہ انہیں نجات دے دیتا ہے خشکی کی طرف تو جبھی وہ شرک کرنے لگتے ہیں
اللہ کے دیئے ہوئے رزق کو بتوں کے نام پر چڑھانے پر اللہ کی ناراضگی
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنا دیا ہے اور لوگ اچک لیے جاتے ہیں ان کے ارد گرد سے تو کیا یہ لوگ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کر رہے ہیں
کسی جھوٹے نبی کی دعوت قبول کرنا یا کسی سچے نبی کی دعوت کو رد کردینا اس دنیا کا سب سے بڑا ظلم ہے