انسانوں کے وہ مقاصد جن کے لیے وہ محنت مشقت کرتے ہیں
2
بِنا مقصد
2.1
اگر انسان کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں تو وہ انسان حیوان کی ستہ پر زندگی گزارتا ہے
خود پرستی
2.2
سب سے گھٹیا مقصد نفس کی خواہشات کو پورا کرنا اور صرف اپنے بارے میں سوچنا ہے۔
قوم پرستی
2.3
اے لوگو ! ایک مثال بیان کی جاتی ہے پس اسے ذرا توجہّ سے سنو یقیناً (تمہارے وہ معبود) جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ایک مکھی بھی تخلیق نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس کے لیے اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو یہ اس سے وہ چیز چھڑا نہیں سکتے کس قدر کمزور ہے طالب بھی اور مطلوب بھی
صرف اپنی قوم کی بہتری کے لیے کوشش کرنا
انسان دوست
2.4
تمام انسانوں کے ساتھ محبت اور ان کی خیر خواہی کا جذبہ
کسی نظریے کے لیے محنت کرنا
2.5
For Example Communism & Capitalism
خدا پرستی
2.6
سب سے اونچا مقصد اللہ کے ہر حکم پر عمل اور اُس کے نظام کے لیے جدوجہد
توحیدِ حقیقی کا لب لباب خدا پرستی ہے مطلب مطلوبِ حقیقی صرف اللہ کی ذات بن جائے
جب اِنسان اللہ اور اُس کی صفات کو اپنے ذہن کے چھوٹے سے پیمانے سے ناپنے کی کوشش کرتا ہے
ایک طاقت ور ترین بادشاہ کی حکومت بھی اُس کے ہماتیوں کی محتاج ہوتی ہے اور اللہ کو بس ایک طاقت ور بادشاہ تصور کرنے سے دیوی اور دیوتاؤں کا تصور بنا
3.1
ایک طاقتو ر ترین انسان کے لیے بھی اپنی بیٹی کی بات رد کرنا مشکل ہوتا ہے ...اسی بنیاد پر عرب والوں نے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بنایا اور ان کے نام کے بت بنائے
3.2
انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کا حق تھا یقیناً اللہ بہت طاقت والا سب پر غالب ہے
بڑے سے بڑے انسان کے بھی کچھ دوست ہوتے ہیں جن کی بات وہ رد نہیں کر سکتا...ایسی بُنیاد پر اولیاء اللہ کو بھی خداؤں کی فرست میں شامل کر لیا گیا
3.3
اگر کوئی انسان اللہ کی عظمت اور صفات کا اندازہ کر لیں تو وہ کسی اور چیز کا پرستار نہیں ہو سکتا
ماں کے پیت میں انسان کیسے انسان وجود میں آنے کے مختلف مراحل
2
اے لوگو ! اگر تمہیں دوبارہ اٹھائے جانے کے بارے میں شک ہے تو (ذراغور کرو کہ) ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر علقہ سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے واضح شکل والا اور غیرواضح شکل والا تاکہ ہم کھول کھول کر بیان کردیں تمہارے لیے اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں رحموں کے اندر جو ہم چاہتے ہیں ایک وقت معین تک پھر ہم نکالتے ہیں تمہیں چھوٹے سے بچے کی صورت میں پھر تم پہنچتے ہو اپنی جوانی کو اور تم میں وہ بھی ہیں جو پہلے ہی فوت ہوجاتے ہیں اور وہ بھی ہیں جو نکمی عمر تک لوٹائے جاتے ہیں کہ اسے کچھ بھی علم نہ رہے سب کچھ جاننے کے بعد اور تم دیکھتے ہو زمین کو خشک (اور ویران) پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ لہلاتی ہے اور ابھرتی ہے اور قسم قسم کی ترو تازہ چیزیں اگادیتی ہے