تاریخی پسِ منظر-بعد میں ایمان لانے والوں کا حضورؐ سے نہ مناسب رویہ اور اس پر اللہ کی تنقید - اللہ اور رسولؐ کی محبت اور احترام معاشرے میں لوگو ں کو آپس میں جوڑتے ہیں
2
اے اہل ِایمان ! اپنی آواز کبھی بلند نہ کرنا نبی ﷺ کی آواز پر اور نہ انہیں اس طرح آواز دے کر پکارنا جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کو بلند آواز سے پکارتے ہو مبادا تمہارے سارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
بیشک وہ لوگ جو اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ کے سامنے یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے جانچ پرکھ کر ُ چن لیا ہے تقویٰ کے لیے۔ ان کے لیے مغفرت بھی ہے اور بہت بڑا اجر بھی
تاریخی پسِ منظر۔ وہ لوگ جوآپؐ کو باہر سے آوازیں دے کر بلاتے تھے اُن پرتنقید۔ ہمارے لیے سبق کوئی بھی ایسا کام جس میں حضورؐ کی گستاخی کی بُو بھی آتی ہو ہمیں اُس کے پاس بھی نہیں جانا چاہیے
اے اہل ِایمان ! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص کوئی بڑی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کرلیا کرو مبادا کہ تم جا پڑو کسی قوم پر نادانی میں اور پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے
اور جان لو کہ تمہارے مابین اللہ کا رسول موجود ہے۔ اگر وہ تمہارا کہنا مانا کریں اکثر معاملات میں تو تم لوگ مشکل میں پڑ جائو لیکن (اے نبی ﷺ کے ساتھیو !) اللہ نے تمہارے نزدیک ایمان کو بہت محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں کے اندر کھبا دیا ہے اور اس نے تمہارے نزدیک بہت ناپسندیدہ بنا دیا ہے کفر فسق اور نافرمانی کو۔ یہی لوگ ہیں جو صحیح راستے پر ہیں
اپنی رائے کو ہٹا کر صرف یہ دیکھا جائے کہ حضورؐ کی رائے اور اُس کی گہرائی کیا ہے
اگر صلح کی کوشش ناکام ہو جائے تو جو گروہ حق پر ہو اُس کا ساتھ دینا لازمی، آپ خاموش نہیں رہ سکتے
2
اور اگر اہل ِایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان میں سے ایک فریق دوسرے پر زیادتی کر رہا ہو تو تم جنگ کرو اس کے ساتھ جو زیادتی کر رہا ہے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اللہ کے حکم کی طرف } پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو عدل کے ساتھ اور دیکھو ! انصاف کرنا۔ بیشک اللہ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے
لڑائی کے بعد اگر پھر صلح کا امقان ہو تو صلح کو ترجیح دینی چاہیے اور گروہ جو حق پر نہیں تھا اُس پر بھی ذیاتی نہیں کرنی
کسی کے سامنے الزام نہیں لگانا چاہیے اگر اصلاح کرنے کی نیت ہو تو اکیلے میں کی جائے
2
اے اہل ایمان ! تم میں سے کوئی گروہ دوسرے گروہ کا مذاق نہ اڑائے ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں (اسی طرح) عورتیں بھی دوسری عورتوں کا مذاق نہ اڑائیں ہوسکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں اور اپنے آپ کو عیب مت لگائو اور نہ آپس میں ایک دوسرے کے چڑانے والے نام رکھا کرو۔ ایمان کے بعد تو برائی کا نام بھی برا ہے۔ اور جو باز نہیں آئیں گے وہی تو ظالم ہیں
ایک دوسرے کا نام جو اُنہیں نہ پسند ہو مت رکھو۔
3
بغیر کسی ثبوت کے دوسروں کے بارے میں غلط رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔
اے اہل ِایمان ! زیادہ گمان کرنے سے بچو بیشک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے حالات کی ٹوہ میں نہ رہا کرو اور تم میں سے کوئی دوسرے کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ اپنے ُ مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟ یہ تو تمہیں بہت ناگوار لگا اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اللہ تو بہ کا بہت قبول فرمانے والا اور بہت رحم فرمانے والا ہے
کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے
6
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
عالمی سطح پر امن کی بنیاد۔ سب کو اللہ نے پیدا کیا اور سب حضرت آدمؑ کی اولاد ۔ عالمی بھائی چارہ
اللہ کی قدرتِ خالقی - ہماری آسانی کے لیے اللہ نے تمام انسان مختلف بنائے ...اِس فرق کو ایک دوسرے پر برتری نہ سمجھا جائے
اے لوگو ! ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے ایک مرد اور ایک عورت سے اور ہم نے تمہیں مختلف قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کردیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ یقینا تم میں سب سے زیادہ با عزت اللہ کے ہاں وہ ہے جو تم میں سب سے بڑھ کر متقی ہے۔ یقینا اللہ سب کچھ جاننے والا ہرچیز سے باخبر ہے
آیت کا ایک اہم نتیجہ - ایک اسلامی ریاست کی شہریت اسلام کی بنیاد پر ہو گی ایمان کی بنیاد پر نہیں
2
اللہ کی اطاعت کا صحيح مطلب
3
یہ بدو کہہ رہے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں۔ (اے نبی ﷺ ان سے) کہہ دیجیے : تم ہرگز ایمان نہیں لائے ہو بلکہ تم یوں کہو کہ ہم مسلمان (اطاعت گزار) ہوگئے ہیں اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ لیکن اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کوئی کمی نہیں کرے گا۔ } یقینا اللہ بہت بخشنے والا بہت مہربان ہے
مومن تو بس وہی ہیں جو ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر پھر شک میں ہرگز نہیں پڑے اور انہوں نے جہاد کیا اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں۔ یہی لوگ ہیں جو (اپنے دعوائے ایمان میں) سچے ہیں
مال اور جان کا جہاد
آیت 15-14 کی مزید تفصیل
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ دل میں حقیقی ایمان موجود ہے یا نہیں۔
وہ لوگ جو حضورؐ پر احسان جتانے کی کوشش کر رہے تھے اُن پر تنقید
2
حقیقت میں احسان صرف اللہ کا ہے جس نے حق کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔
3
(اے نبی ﷺ !) ان سے کہیے : کیا تم اللہ کو جتلانا چاہتے ہو اپنادین ؟ اور اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اللہ تو ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے
(اے نبی ﷺ ) یہ لوگ آپ پر احسان دھر رہے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے ہیں ان سے کہیے کہ مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ دھرو بلکہ اللہ تم پر احسان دھرتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کے راستے پر ڈال دیا ہے اگر تم سچے ہو