'یہاں نور سے مراد باطِنی روشنی یا نورِ ایمانی ہے جس کے بغیر ہم اس کائنات کی چھُپی ہوئی حقیقت کو نہیں دیکھ سکتے
2
انسان میں حق کو پہچاننے کا نورِایمانی اور فطرتِ سالیمہ سے تعلق کو سمجھنے کی مثال
اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا اس کے نور کی مثال ایسے ہے جیسے ایک طاق اس (طاق) میں ایک روشن چراغ ہے وہ چراغ شیشے (کے فانوس) میں ہے اور وہ شیشہ ایک چمکدار ستارے کی مانند ہے وہ (چراغ) جلایا جاتا ہے زیتون کے ایک مبارک درخت سے جو نہ شرقی ہے اور نہ غربیقریب ہے کہ اس کا روغن (خود بخود) روشن ہوجائے چاہے اسے آگ نے ابھی چھوا بھی نہ ہو روشنی پر روشنی اللہ ہدایت دیتا ہے اپنے نور کی جس کو چاہتا ہے اور اللہ یہ مثالیں بیان کرتا ہے لوگوں (کی راہنمائی) کے لیے جبکہ اللہ تو ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے
(اس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے) ان گھروں میں (پائے جاتے ہیں) جن کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کو بلند کیا جائے اور ان میں اس کا نام لیا جائے وہ تسبیح کرتے ہیں اللہ کی ان (مساجد) میں صبح اور شام
دنیا کا کاروبار انہیں اللہ کی یاد سےغافل نہیں کر سکتا
وہ جواں مرد جنہیں غافل نہیں کرتی کسی قسم کی کوئی تجارت یا خریدو فروخت اللہ کے ذکر سے نماز قائم کرنے سے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے (اس سب کچھ کے باوجود بھی) وہ لرزاں و ترساں رہتے ہیں اس دن کے تصور سے جس دن الٹ جائیں گے دل اور نگاہیں
اور جو کافر ہیں ان کے اعمال ایسے ہیں جیسے سراب کسی چٹیل میدان میں پیاسا اسے پانی سمجھتا ہے یہاں تک کہ وہ جب اس کے پاس آیا تو اس نے وہاں کچھ نہ پایا البتہ اس نے اس کے پاس اللہ کو پایا تو اس نے پورا پورا چکا دیا اسے اس کا حساب اور اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے
یا بہت گہرے سمندر میں اندھیروں کی مانند اسے ڈھانپ لیتی ہو ایک موج اس کے اوپر ہو ایک اور موج اس کے اوپر ہوں بادل اندھیرے ہی اندھیرے ہیں ایک دوسرے کے اوپر جب وہ اپنا ہاتھ نکالتا ہے تو اسے بھی نہیں دیکھ سکتا اور جس کو اللہ نے ہی کوئی نور عطا نہ کیا ہو تو اس کے لیے کہیں کوئی نور نہیں ہے