حکمت کے طور پر عارضی معاہدہ ہو سکتا ہے اور مسلمانوں کو کیے ہوئے
معاہدوں کو نہ توڑنے کا حکم ہے، یہاں تک کہ مشرکین معاہدہ توڑ دیں
2
کیسے ہوسکتا ہے مشرکین کے لیے کوئی عہد اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک ؟ سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کیا تھا مسجد حرام کے پاس تو جب تک وہ تمہارے لیے (اس پر) قائم رہیں تم بھی ان کے لیے (معاہدے پر) قائم رہو۔ بیشک اللہ متّقین کو پسند کرتا ہے
مشرکینِ مکہ کے خلاف اقدام : مہاجرین کے لئے ایک بڑی آزمائش
3
مسلمان جیسے قریش کا لحاظ کر رہے تھے، اگر قریش کے پاس طاقت آ جاتی تو وہ مسلمانوں کا کسی قسم کا لحاظ نہ کرتے
ابو سفیان نے بہت کوشش کی کہ حضور ﷺ سے دوبارہ جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے، لیکن حضور ﷺ نے معاہدہ نہیں کیا۔
5
کیسے (کوئی معاہدہ قائم رہ سکتا ہے ان سے !) جبکہ اگر وہ تم پر غالب آجائیں تو ہرگز لحاظ نہیں کریں گے تمہارے بارے میں کسی قرابت کا اور نہ عہد کا جبکہ ان کے دل (اب بھی) انکاری ہیں اور ان کی اکثریت فاسقین پر مشتمل ہے
آپؐ 13 برس قریش کو اللہ کی طرف بلاتے رہے، لیکن صرف اپنی چھوٹی سی دنیا، چودراہٹ اور مقام کے لیے آپؐ پر ایمان نہ لائے۔
انہوں نے اللہ کی آیات کو فروخت کیا حقیر سی قیمت کے عوض پس وہ لوگوں کو روکتے رہے اللہ کے رستے سے (اور خود بھی رکتے رہے) یقیناً بہت ہی برا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں
اگر قریش کو طاقت حاصل ہو جائے تو وہ کسی معاہدے کا یا کسی قرابت داری کا لحاظ نہیں کریں گے
پھر بھی اگر وہ توبہ کرلیں نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اور ہم اپنی آیات کی تفصیل بیان کر رہے ہیں ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں
مسلمانوں کو مشرکینِ مکہ کے خلاف جنگ کے لئے للکارا جا رہا ہے
قریش نے مسلمانوں کے حلیف قبیلے پر حملہ کر کے معاہدہ توڑ دیا تھا
10
اور اگر وہ توڑ ڈالیں اپنے قول وقرار کو عہد کرنے کے بعد اور عیب لگائیں تمہارے دین میں تو تم جنگ کرو کفر کے ان اماموں سے ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں شاید کہ (اس طرح) وہ باز آجائیں
اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو لازمی آزماتے ہیں
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
اللہ کا قانون ہے کہ مسلمانوں کو اس دنیا میں ضرور آزمایا جائے گا تاکہ یہ ظاہر ہو کہ کون اس کی راہ میں جہاد کرتا ہے
ایمان کا تقاضا ہے کہ حقیقی مددگار صرف اللہ اور ایمان والوں کو سمجھا جائے
2
کیا تم نے گمان کرلیا ہے کہ تم یوں ہی چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی تو اللہ نے یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون وہ لوگ ہیں جو جہاد کرنے والے ہیں اور جو نہیں رکھتے اللہ اس کے رسول ﷺ اور اہل ایمان کے علاوہ کسی کے ساتھ قلبی دوستی کا کوئی تعلق اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
محبت اور دشمنی کا معیار صرف اور صرف ایمان اور دین کی خدمت کے لئے جدوجہد ہونا چاہیئے
مشرکینِ مکہ کے خلاف اقدام : مہاجرین کے لئے ایک بڑی آزمائش
4
اے اہل ایمان ! اپنے باپوں اور بھائیوں کو دلی دوست اور حمایتی مت بناؤ اگر انہوں نے ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کیا ہے اور تم میں سے جو کوئی بھی ان کے ساتھ ولایت (دوستی) کا تعلق رکھیں گے تو ایسے لوگ (خود بھی) ظالم ٹھہریں گے
اے نبی ﷺ ! ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ تمہارے بیٹے
تمہارے بھائی تمہاری بیویاں (اور بیویوں کے لیے شوہر) تمہارے رشتہ دار اور وہ
مال جو تم نے بہت محنت سے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے مندے کا تمہیں خطرہ رہتا
ہے اور وہ مکانات جو تمہیں بہت پسند ہیں (اگر یہ سب چیزیں) تمہیں محبوب تر ہیں
اللہ اس کے رسول اور اس کے رستے میں جہاد سے تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا
فیصلہ سنا دے اور اللہ ایسے فاسقوں کو راہ یاب نہیں کرتا"""
دلی محبت
دلی محبت
رشتے
باپ
1
اللہ
1
بیٹے
2
رسولؐ ؐ
2
بھائی
3
اللہ کی راہ
میں جدوجہد
3
بیوی / شوہر
4
رشتہ دار
5
مال کی تین صورتیں
جمع کیا ہوا
مال
6
چلتا کاروبار
7
اپنا گھر
8
اگر ان آٹھ چیزوں کی محبت زیادہ ہو دوسری طرف کی تین چیزوں سے، تو انسان فاسق قرار پاتا ہے اور ہدایت سے محروم رہتا ہے
اگر ان تین چیزوں کی محبت زیادہ ہو دوسری طرف کی آٹھ چیزوں سے، تو انسان ہدایت کا مستحق ہے
صلح حدیبیہ کے بعد، حضورؐ کی دعوت و تبلیغ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی
اور اعلان عام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے لوگوں کے لیے حج اکبر کے دن کہ اللہ بری ہے مشرکین سے اور اس کا رسول ﷺ بھی تو اگر تم توبہ کرلو تو تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر تم روگردانی کرو گے تو سن رکھو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور (اے نبی ﷺ !) بشارت دے دیجیے ان کافروں کو دردناک عذاب کی
آج کے دور میں اگر مسلمان طاقت میں ہیں اور تصادم کی شکل بنتی ہے تو تین آپشنز ہیں:
سوائے ان مشرکین کے جن سے (اے مسلمانو !) تم نے معاہدے کیے تھے) پھر انہوں نے کچھ کمی نہیں کی تمہارے ساتھ اور نہ تمہارے خلاف مدد کی کسی کی بھی یقیناً اللہ تقویٰ اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
نظام کو قبول کر لیں اور جزیہ دے کر اپنے مذہب پر زندگی گزاریں
2
پھر جب یہ محترم مہینے گزر جائیں تو قتل کرو ان مشرکین کو جہاں پاؤ اور پکڑو ان کو اور گھیراؤ کرو ان کا اور ان کے لیے ہر جگہ گھات لگا کر بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کرلیں نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔ یقیناً اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے
اگر اوپر کی دونوں شرائط منظور نہیں تو پھر
جنگ کا راستہ بچتا ہے
اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص آپ ﷺ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سن لے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پر پہنچا دو یہ اس لیے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے