اور یاد کرو جب کہ موسیٰ ؑ نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! تم کیوں مجھے ایذا دے رہے ہو ؟ جبکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں۔
بنی اسرائل کی اکثریت صرف قومی جذبے کی وجہ سے حضرت موسیٰؐ کے ساتھ تھی
2
بنی اسرائل کی اکثریت حضرت موسیٰؑ کی وفادار نہیں تھی کیونکہ جب دین کے لیے جنگ کا وقت آیا تو لوگوں نے اِن کا ساتھ نہیں دیا۔
3
قرآن کا ایک اہم فلسفہ - اللہ کن لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور کن لوگوں کے دلوں پر مُہرکردیتا ہے؟
4
پھر جب وہ ٹیڑھے ہوگئے تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔ اور اللہ فاسقوں کو (زبردستی) ہدایت نہیں دیتا۔
تورات میں بنی اسرائل پر شدید تنقید
5
حضرت عیسیٰؑ کی بعثت کے دو مقاصد
1
دوسرا دور: 1400 سال کے بعد حضرت عیسیٰؐ بنی اسرائل کی طرف بھیجے گئے
شریعتِ موسوی کی توسیع کیو نکہ حضرت عیسیٰؑ کوئی نئی شریعت نہیں لے کر آئے
1.1
اور یاد کرو جب عیسیٰ ؑ ابن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل ! میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف میں تصدیق کرتے ہوئے آیا ہوں اس کی جو میرے سامنے موجود ہے تورات میں سے اور بشارت دیتا ہوا ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے ان کا نام احمد ﷺ ہوگا۔ پھر جب وہ (عیسیٰ ؑ آئے ان کے پاس واضح نشانیوں کے ساتھ تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔
حضور صلى الله عليه وآله وسلم کی بشارت
1.2
حضورؐ کی نبوت کو پہچاننے کے باوجود یہود کی بدترین دشمنی
ایسے لاڈلے اور چاہیتے ہو تو اللہ تمہیں تمہارے گناہوں کی پاداش میں سزا کیوں دیتا رہا ہے؟
ہم اللہ کے بیٹوں کی مانند ہے اور بہت لاڈلے ہیں
2.1
اے نبی ان سے پوچھیں کہ تم نے اللہ سے کوئی احد لے لیا ہے اِس بات کا؟
ہمیں تو آگ چھو ہی نہیں سکتی مگر گنتی کے چند دن
2.2
اللہ نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
حضورؐ پر ایمان نہ لانے کی دلیل، ہم سے اللہ نے احد لے رکھا ہے۔ کسی اللہ کے رسول پر ایمان نہیں لائے گے یہاں تک کہ وہ ایک ایسی قربانی پیش نہ کرئے جیسے آسمان سے آگ جلا دیں
2.3
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ تراشے درآں حالیکہ اسے بلایا جا رہاہو اسلام کی طرف !
اللہ نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا۔
غیر یہودی کے حوالے سے ہم کسی اخلاقی ضابطے کے پابند نہیں،اِس لیے غیر یہودی سے وعدہ خلافی، جھوٹ، دھوکہ، قتل کرنا سب جائز ہیں۔
2.4
اور اللہ ایسے ظالموں کو (زبردستی) ہدایت نہیں دیتا۔
قرآن کا ایک اہم فلسفہ اللہ فاسق کو ہدایت پر مجبور نہیں کرتا۔
وہ ُ تلے ہوئے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا کر رہیں گے اور اللہ اپنے نور کا اتمام فرما کر رہے گا خواہ یہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔
حضورؐ کی زندگی میں سازشیں
2.1
آج صرف ایک سازش نہیں بلکہ عیسائیوں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف جنگ
2.2
یہودیوں کی تاریخ اور آج جنگوں میں شامل ہونے کی وجہ
دین کو غالب کرنے کے الفاظ حضورؐ کے بارے میں تین بار آئے ہیں، لیکن کسی اور نبی یا رسول کے لیے ایک بار بھی نہیں آئے۔
2
سورةتوبہ آیت نمبر: 33
سورة فتح آیت نمبر: 48
سورة صف آیت نمبر: 09
نبوت و رسالت کے دو مقصد
3
وہی ہے (اللہ) جس نے بھیجا اپنے رسول ﷺ کو الہدیٰ اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کر دے اس کو پورے نظام زندگی پر اور خواہ مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو !
بُنیادی مقصد - دعوت، تبلیغ نصیحت کے ذریعے قوم پر اِتمام حجت کر دینا کہ قوم کوئی عذر پیش نہ کر سکے۔ یہ مقصد تمام انبیا، رسول اور حضورؐ کا تھا
3.1
تکمیلی مقصد - دعوت کے نتیجے میں وہ جولوگ اکٹھے ہوں انہیں ایک منظم جماعت بنا کر باطل نظام سے ٹکرا دیں تاکہ اللہ کا دین غالب ہو سکے۔ یہ مقصد صرف رسولؐ کا تھا۔
3.2
اللہ کا دین قائم کرنے کا مطلب سیاست، ریاست، حکومت، قانون، مُعاش، معاشرت مطلب پورے نظامِ زنرگی پر اللہ کا قانون نافظ کر دینا
انقلاب کی تعریف
4
انقلابِ محمدیؐ تاریخ کا عزیم ترین انقلاب
5
تکمیِل رسالت: اللہ کے جلیل القدر انبیاء اور رسولوں کے ہاتھوں کوئی انقلاب برپا نہ ہو سکا، سوائے محمدؐ
6
شاہ ولی اللہ کے مطابق یہ آیت پورے قرآن کا مرکزی خیال ہے۔
7
کسی بھی انقلاب کی سب سے اونچی منزل پر طاقت استعمال کرنی پڑتی ہے جیساکہ دنیا کے دوسرے انقلابات میں ہوا ہے۔
8
قرآن اور سیرت کو سمجھنے کے لیے اس آیت کو سمجھنا ضروری ہے۔
9
یہ آیت عالمی انقلاب کا پیشِ خیمہ ہے کیونکہ حضورؐ پورے عالمے انسانی کے لیے بھیجے گئے تھے
10
سیرت النبیؐ کا آیت سے تعلق.. تین سوالات جو بظاہر سیرت نبوی میں تَضاد لگتے ہیں
11
کیوں حضورؐ نے مکی دور میں صرف تبلیغ لیکن مدنی دور میں بھرپور طاقت کا استعمال کیا؟
سوال نمبر 1
صلح حدیبیہ پر مسلمانوں نے دب کر صلح کیوں کی؟
سوال نمبر 2
صلح حدیبیہ کے دو سال بعد ابو سفیان نے دوبارہ صلح کرنا چاہی تو حضورؐ نے انکار کیوں کر دیا؟
سوال نمبر 3
حضورؐ صرف ایک داعی نہیں تھے بلکہ ایک انقلابی رہنما بھی تھے اور انقلاب کے مختلف مرا حل کے لیے احکامات مختلف ہیں۔
(وہ یہ کہ) تم ایمان لائو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر اور جہاد کرو اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔
وہ تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں داخل کرے گا ان باغات میں جن کے دامن میں نہریں بہتی ہوں گی اور بہت پاکیزہ مساکن عطا کرے گا رہنے کے باغات میں۔ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
جنت کے پاکیزہ گھروں میں داخلہ
2
اصل کامیابی تو آخرت کی ہے لیکن طنزیہ انداز میں اللہ تعالیٰ اِس دنیا میں بھی کامیابی کی بشارت دے رہےہیں۔
دین کو قائم کرنے کی کوشش کرنے کی جدوجہدکرنے والے اللہ اور رسولؐ کے مددگار
2
اے اہل ایمان ! تم اللہ کے مددگار بن جائو جیسے کہا تھا عیسیٰ ؑ ابن مریم نے اپنے حواریوں سے کون ہے میرا مددگار اللہ کی طرف ؟ غالب ہوئے۔
انقلابی آیت
3
مشکلات میں سے گزار کر اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کون اس کا وفادار ہے
4
حواریوں نے کہا کہ ہم ہیں اللہ کے مددگار ! تو بنی اسرائیل کا ایک گروہ (حضرت مسیح ؑ پر) ایمان لے آیا اور دوسرا گروہ کفر پر اڑا رہا۔ تو ہم نے مدد کی ان کی جو ایمان لائے تھے ان کے دشمنوں کے خلاف تو (بالآخر) وہی غالب ہوئے۔