my quran journey

MN 4.3 As Saff

تعارف
امتِ مسلمہ سے خطاب - وقتِ نزول مدینہ کا آخری دور 1
جہاد کےحوالے سے قرآنِ حکیم کی جامع ترین سورة ہے۔ 2
مدنی دور کے تیسرے سال میں ایک اور باقی نو سورتیں آخری پانچ سال میں نازل ہوئی ہے۔ 1 سورة الحديد - سورة تحریم 3
ان سورتوں میں خطاب صرف امتِ مسلمہ سے ہے۔ 2 یہ چھٹے گروپ کی 10 مدنی سورتیں ہیں جو آخری مدنی دور میں نازل ہوئیں اور ان سورتوں کے بارے میں کچھ خاص باتیں نوٹ کریں۔
مسلمانوں کو ڈانٹا جا رہا ہے...ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجموعی اعتبار سے مسلمانوں کے جذبے میں کمی واقعہ آئی تھی۔ 3
اگر مسلمانوں کا طرزِ یہودیوں جیسا ہو گا تو مسلمانوں پر بھی وہی عذاب آئے گے جو یہودیوں پر ہوئے۔ 4
یہ دس سورتیں آج کے دور کے لیے انتہائی ضروری ہیں کیونکہ اکثریت مضبوط ایمان سے محروم ہیں۔ 5
غلبۂ دین کے لئے دعوت جہاد
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
Cosmic Balance 1 تسبیح تو کائنات کی ہر شے کر رہی ہے لیکن انسان کی خلافت کا تقاضا، اللہ کے دین کو غالب کرنے کے لئے تن، من، دھن کی بازی لگا دینا ہے سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ​ۚ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ‏ 1
اللہ کے اختیارات لامحدود ہیں لیکن حکمت کے ساتھ 2 تسبیح کرتی ہے اللہ کی ہر وہ شے جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اور وہ بہت زبردست ہے کمال حکمت والا۔
انسان کا صرف تسبیح کر لینا کافی نہیں- آیت نمبر ایک کا دو، تین اور چار سے تعلق 3
مسلمانوں میں تین قسم کے لوگ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ‏ 2
مومنین صادقین 1 اے مسلمانو ! تم کیوں کہتے ہو وہ جو کرتے نہیں ہو ؟
منافق 2
کمزور لوگ جو ایمان میں جھوٹے نہیں تھے لیکن قوتِ ارادی کمزور ہوتی ہے 3
اس آیت میں دوسری اور تیسری قسم کے لوگوں کو جھنجوڑہ جائے ہے
قَول و فِعْل میں تضاد اللہ کے عذاب کو بھڑکاتا ہے اور خاص طور پر وہ لوگ جو دوسروں کو اللہ کی طرف بلاتے 1 كَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰهِ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ‏ 3
بڑی شدید بیزاری کی بات ہے اللہ کے نزدیک کہ تم وہ کہو جو تم کرتے نہیں
اللہ کی محبت کا معیار اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الَّذِيۡنَ يُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمۡ بُنۡيَانٌ مَّرۡصُوۡصٌ‏ 4
بندہِ مومن کی زندگی کا ہدف جہاد کی بلندترین منزل ہونا ضرروی ہے 1 اللہ کو تو محبوب ہیں وہ بندے جو اس کی راہ میں صفیں باندھ کر قتال کرتے ہیں جیسے کہ وہ سیسہ پلائی دیوار ہوں۔
حدیث: جس شخص نے کبھی اللہ کی راہ میں قتال نہیں کیا اور اُس کے دل میں کوئی آرزو بھی پیدا نہیں کی تو اس کی موت نفاق کی شاخ پر واقعہ ہوئی 2
تاریخ بنی اسرائیل کے تین ادوار اور اُن کے واقعات میں ہمارے لیے آئینہ
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
حضرت موسیٰؑ کی بعثت کے دو مقاصد 1 تاریخ بنی اسرئل کا پہلا دور جب حضرت موسیٰؑ بنی اسرئل کی طرف بھیجے گئے وَاِذۡ قَالَ مُوۡسٰى لِقَوۡمِهٖ يٰقَوۡمِ لِمَ تُؤۡذُوۡنَنِىۡ وَقَد تَّعۡلَمُوۡنَ اَنِّىۡ رَسُوۡلُ اللّٰهِ اِلَيۡكُمۡؕ فَلَمَّا زَاغُوۡۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوۡبَهُمۡ​ؕ وَاللّٰهُ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِيۡنَ‏ 5
دعوتِ توحید 1.1
بنی اسرائل کو فرعون سے نجات دلانا 1.2
اور یاد کرو جب کہ موسیٰ ؑ نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم کے لوگو ! تم کیوں مجھے ایذا دے رہے ہو ؟ جبکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں۔
بنی اسرائل کی اکثریت صرف قومی جذبے کی وجہ سے حضرت موسیٰؐ کے ساتھ تھی 2
بنی اسرائل کی اکثریت حضرت موسیٰؑ کی وفادار نہیں تھی کیونکہ جب دین کے لیے جنگ کا وقت آیا تو لوگوں نے اِن کا ساتھ نہیں دیا۔ 3
قرآن کا ایک اہم فلسفہ - اللہ کن لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور کن لوگوں کے دلوں پر مُہرکردیتا ہے؟ 4 پھر جب وہ ٹیڑھے ہوگئے تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔ اور اللہ فاسقوں کو (زبردستی) ہدایت نہیں دیتا۔
تورات میں بنی اسرائل پر شدید تنقید 5
حضرت عیسیٰؑ کی بعثت کے دو مقاصد 1 دوسرا دور: 1400 سال کے بعد حضرت عیسیٰؐ بنی اسرائل کی طرف بھیجے گئے وَاِذۡ قَالَ عِيۡسَى ابۡنُ مَرۡيَمَ يٰبَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ اِنِّىۡ رَسُوۡلُ اللّٰهِ اِلَيۡكُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَىَّ مِنَ التَّوۡرٰٮةِ وَمُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ يَّاۡتِىۡ مِنۡۢ بَعۡدِى اسۡمُهٗۤ اَحۡمَدُ​ؕ فَلَمَّا جَآءَهُمۡ بِالۡبَيِّنٰتِ قَالُوۡا هٰذَا سِحۡرٌ مُّبِيۡنٌ‏ 6
شریعتِ موسوی کی توسیع کیو نکہ حضرت عیسیٰؑ کوئی نئی شریعت نہیں لے کر آئے 1.1 اور یاد کرو جب عیسیٰ ؑ ابن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل ! میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف میں تصدیق کرتے ہوئے آیا ہوں اس کی جو میرے سامنے موجود ہے تورات میں سے اور بشارت دیتا ہوا ایک رسول کی جو میرے بعد آئیں گے ان کا نام احمد ﷺ ہوگا۔ پھر جب وہ (عیسیٰ ؑ آئے ان کے پاس واضح نشانیوں کے ساتھ تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔
حضور صلى الله عليه وآله وسلم کی بشارت 1.2
حضورؐ کی نبوت کو پہچاننے کے باوجود یہود کی بدترین دشمنی 1 تیسرا دور: یہود کا حضورؐ سے رویہ وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ وَهُوَ يُدۡعٰٓى اِلَى الۡاِسۡلَامِ​ ؕ وَاللّٰهُ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ‏ 7
الله كا جواب بنی اسرائل کی اللہ کے بارے میں جھوٹی باتیں
ایسے لاڈلے اور چاہیتے ہو تو اللہ تمہیں تمہارے گناہوں کی پاداش میں سزا کیوں دیتا رہا ہے؟ ہم اللہ کے بیٹوں کی مانند ہے اور بہت لاڈلے ہیں 2.1
اے نبی ان سے پوچھیں کہ تم نے اللہ سے کوئی احد لے لیا ہے اِس بات کا؟ ہمیں تو آگ چھو ہی نہیں سکتی مگر گنتی کے چند دن 2.2
اللہ نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا۔ حضورؐ پر ایمان نہ لانے کی دلیل، ہم سے اللہ نے احد لے رکھا ہے۔ کسی اللہ کے رسول پر ایمان نہیں لائے گے یہاں تک کہ وہ ایک ایسی قربانی پیش نہ کرئے جیسے آسمان سے آگ جلا دیں 2.3 اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ تراشے درآں حالیکہ اسے بلایا جا رہاہو اسلام کی طرف !
اللہ نے ایسا کوئی وعدہ نہیں کیا۔ غیر یہودی کے حوالے سے ہم کسی اخلاقی ضابطے کے پابند نہیں،اِس لیے غیر یہودی سے وعدہ خلافی، جھوٹ، دھوکہ، قتل کرنا سب جائز ہیں۔ 2.4
اور اللہ ایسے ظالموں کو (زبردستی) ہدایت نہیں دیتا۔
قرآن کا ایک اہم فلسفہ اللہ فاسق کو ہدایت پر مجبور نہیں کرتا۔ 3
شیطان اور یہود کی سوچ میں مشترک بات 1 يُرِيۡدُوۡنَ لِيُطۡفِــُٔـوۡا نُوۡرَ اللّٰهِ بِاَ فۡوَاهِهِمْ وَاللّٰهُ مُتِمُّ نُوۡرِهٖ وَلَوۡ كَرِهَ الۡكٰفِرُوۡنَ‏ 8
یہودکی دشمنی کے دو دور 2 وہ ُ تلے ہوئے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا کر رہیں گے اور اللہ اپنے نور کا اتمام فرما کر رہے گا خواہ یہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔
حضورؐ کی زندگی میں سازشیں 2.1
آج صرف ایک سازش نہیں بلکہ عیسائیوں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف جنگ 2.2
یہودیوں کی تاریخ اور آج جنگوں میں شامل ہونے کی وجہ 3
نبی اکرم ﷺ کا مقصد بعثت: غلبۂ دین
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
رسولؐ کی بعثت کا مقصد دین کو غالب کرناتھا 1 هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ‏ 9
دین کو غالب کرنے کے الفاظ حضورؐ کے بارے میں تین بار آئے ہیں، لیکن کسی اور نبی یا رسول کے لیے ایک بار بھی نہیں آئے۔ 2
سورةتوبہ آیت نمبر: 33
سورة فتح آیت نمبر: 48
سورة صف آیت نمبر: 09
نبوت و رسالت کے دو مقصد 3 وہی ہے (اللہ) جس نے بھیجا اپنے رسول ﷺ کو الہدیٰ اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کر دے اس کو پورے نظام زندگی پر اور خواہ مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو !
بُنیادی مقصد - دعوت، تبلیغ نصیحت کے ذریعے قوم پر اِتمام حجت کر دینا کہ قوم کوئی عذر پیش نہ کر سکے۔ یہ مقصد تمام انبیا، رسول اور حضورؐ کا تھا 3.1
تکمیلی مقصد - دعوت کے نتیجے میں وہ جولوگ اکٹھے ہوں انہیں ایک منظم جماعت بنا کر باطل نظام سے ٹکرا دیں تاکہ اللہ کا دین غالب ہو سکے۔ یہ مقصد صرف رسولؐ کا تھا۔ 3.2
اللہ کا دین قائم کرنے کا مطلب سیاست، ریاست، حکومت، قانون، مُعاش، معاشرت مطلب پورے نظامِ زنرگی پر اللہ کا قانون نافظ کر دینا
انقلاب کی تعریف 4
انقلابِ محمدیؐ تاریخ کا عزیم ترین انقلاب 5
تکمیِل رسالت: اللہ کے جلیل القدر انبیاء اور رسولوں کے ہاتھوں کوئی انقلاب برپا نہ ہو سکا، سوائے محمدؐ 6
شاہ ولی اللہ کے مطابق یہ آیت پورے قرآن کا مرکزی خیال ہے۔ 7
کسی بھی انقلاب کی سب سے اونچی منزل پر طاقت استعمال کرنی پڑتی ہے جیساکہ دنیا کے دوسرے انقلابات میں ہوا ہے۔ 8
قرآن اور سیرت کو سمجھنے کے لیے اس آیت کو سمجھنا ضروری ہے۔ 9
یہ آیت عالمی انقلاب کا پیشِ خیمہ ہے کیونکہ حضورؐ پورے عالمے انسانی کے لیے بھیجے گئے تھے 10
سیرت النبیؐ کا آیت سے تعلق.. تین سوالات جو بظاہر سیرت نبوی میں تَضاد لگتے ہیں 11
کیوں حضورؐ نے مکی دور میں صرف تبلیغ لیکن مدنی دور میں بھرپور طاقت کا استعمال کیا؟ سوال نمبر 1
صلح حدیبیہ پر مسلمانوں نے دب کر صلح کیوں کی؟ سوال نمبر 2
صلح حدیبیہ کے دو سال بعد ابو سفیان نے دوبارہ صلح کرنا چاہی تو حضورؐ نے انکار کیوں کر دیا؟ سوال نمبر 3
حضورؐ صرف ایک داعی نہیں تھے بلکہ ایک انقلابی رہنما بھی تھے اور انقلاب کے مختلف مرا حل کے لیے احکامات مختلف ہیں۔ جواب

ختم نبوت اور تکمیل نبوت

دین
دین کا مطلب 1
دین الملک (بادشاہت) 1 دین کی 3 قسمیں 2
دین اللہ 2
دین جمہور 3
اللہ کے دین کو غالب کرنے کا غلط مطلب۔ ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ 1 دین الله کی تفصیل 3
اللہ رازق لیکن محنت انسان کو کرنی پڑی ہے۔ 2
دین کو غالب کرنے والا اللہ لیکن اِس کے لیے محنت صحابہ اور حضورؐ کو کرنی پڑی۔ 3
غلبۂ دین کے لئے دعوت جہاد (ترغیب کا انداز)
جہنم سے چھٹکارے کے لئے لازمی تجارت يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا هَلۡ اَدُلُّكُمۡ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنۡجِيۡكُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِيۡمٍ‏ 10
اے ایمان کے دعوے دارو کیا میں تمہیں ایسی تجارت کے بارے میں بتائوں جو تمہیں دردناک عذاب سے چھٹکارا دلا دے ؟
ایمان حقیقی کا حصول 1 تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَتُجَاهِدُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ بِاَمۡوَالِكُمۡ وَاَنۡفُسِكُمۡ​ؕ ذٰلِكُمۡ خَيۡرٌ لَّـكُمۡ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَۙ‏ 11
مال و جان سے جہاد 2 (وہ یہ کہ) تم ایمان لائو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر اور جہاد کرو اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔
سائنس کا علم نہیں بلکہ دین کا علم ہے
بظاہر گھاٹے کا سودا
تقاضوں کو ادا کرنے والوں کے لئے دو انعامات يَغۡفِرۡ لَـكُمۡ ذُنُوۡبَكُمۡ وَيُدۡخِلۡكُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ وَمَسٰكِنَ طَيِّبَةً فِىۡ جَنّٰتِ عَدۡنٍ​ؕ ذٰلِكَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُۙ‏ 12
گناہوں کی معافی 1 وہ تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں داخل کرے گا ان باغات میں جن کے دامن میں نہریں بہتی ہوں گی اور بہت پاکیزہ مساکن عطا کرے گا رہنے کے باغات میں۔ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
جنت کے پاکیزہ گھروں میں داخلہ 2
اصل کامیابی تو آخرت کی ہے لیکن طنزیہ انداز میں اللہ تعالیٰ اِس دنیا میں بھی کامیابی کی بشارت دے رہےہیں۔ 1 وَاُخۡرٰى تُحِبُّوۡنَهَا​ ؕ نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَفَـتۡحٌ قَرِيۡبٌ​ ؕ وَبَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ‏ 13
اللہ کی مدد کب آتی ہے؟ 2 اور ایک اور چیز جو تمہیں بہت پسند ہے۔ اللہ کی طرف سے مدد اور قریبی فتح۔ اور (اے نبی ﷺ آپ مومنین کو خوشخبری سنا دیجیے۔
غلبۂ دین کے لئے جہاد کرنے والوں کے لئے عظیم سعادت: اللہ کے مددگار ہونے کا اعزاز
سورة کا نقطہ عروج 1 يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُوۡنُوۡۤا اَنۡصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِيۡسَى ابۡنُ مَرۡيَمَ لِلۡحَوٰارِيّٖنَ مَنۡ اَنۡصَارِىۡۤ اِلَى اللّٰهِ​ؕ قَالَ الۡحَـوٰرِيُّوۡنَ نَحۡنُ اَنۡصَارُ اللّٰهِ​ فَاٰمَنَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡۢ بَنِىۡۤ اِسۡرَآءِيۡلَ وَكَفَرَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ ۚ فَاَيَّدۡنَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا عَلٰى عَدُوِّهِمۡ فَاَصۡبَحُوۡا ظٰهِرِيۡنَ‏ 14
دین کو قائم کرنے کی کوشش کرنے کی جدوجہدکرنے والے اللہ اور رسولؐ کے مددگار 2 اے اہل ایمان ! تم اللہ کے مددگار بن جائو جیسے کہا تھا عیسیٰ ؑ ابن مریم نے اپنے حواریوں سے کون ہے میرا مددگار اللہ کی طرف ؟ غالب ہوئے۔
انقلابی آیت 3
مشکلات میں سے گزار کر اللہ دیکھنا چاہتا ہے کہ کون اس کا وفادار ہے 4 حواریوں نے کہا کہ ہم ہیں اللہ کے مددگار ! تو بنی اسرائیل کا ایک گروہ (حضرت مسیح ؑ پر) ایمان لے آیا اور دوسرا گروہ کفر پر اڑا رہا۔ تو ہم نے مدد کی ان کی جو ایمان لائے تھے ان کے دشمنوں کے خلاف تو (بالآخر) وہی غالب ہوئے۔
حضرت عیسیٰؑ کے حواری 5
انبیاء نے کبھی ذاتی کاموں کے لئے مدد نہیں مانگی. 6
اللہ کی مدد کب آتی ہے؟ 7
×