سماجی رسم و رواج -مثلاً، بچے کی پیدائش یا شادی کا جشن
3
(Political System)
سیاسی نظام
1
اجتمائی
2
(Economic System)
معاشی نظام
2
Social System
سماجی نظام
3
اس سیاسی معاشی سماجی نظام کے کم از کم کسی ایک پہلو میں تبدیلی آجائے تو اسے انقلاب کہتے ہیں۔
انقلابِ نبوی اور دوسرے انقلابات میں پہلا فرق...انقلابِ نبوی ایک مکمل انقلاب
1
تاریخ سے انقلاب کو سمجھنے کے لئے تین مثالیں
بالشویک انقلاب جو روس میں آیا
انقلابِ فرانس
رومن شہنشاہ قسطنطین 300 عیسوی کے آس پاس عیسائی بنا اور اس کی ریاست بھی۔
یہ بھی ایک انقلاب تھا کیونکہ معاشی تبدیلی بہت بڑی آئی کہ افراد کی ملکیت نہیں بلکہ اجتمائی ملکیت ہو گئی۔
یہ ایک انقلاب تھا کیونکہ سیاسی نظام بادشاہت سے جمہوریت میں بدل گیا
یہ انقلاب نہیں گنا جاتا کیونکہ نظام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پہلے بھی بادشاہت تھی بعد میں بھی وہ ہی رہی بس عقائد تبدیل ہو گئے
تبدیلی
تبدیلی
تبدیلی
معاشی نظام
سیاسی نظام
عقائد
انقلابِ نبوی صلى الله عليه وسلم
زندگی کا ہر پہلو بدل گیا
تبدیلی
سماجی نظام
معاشی نظام
سیاسی نظام
سماجی رسم و رواج
عبادت
عقائد
دشمن کی گواہی
انقلاب محمدیؐ اور دوسرے انقلابات میں دوسرا فرق...کسی بھی دوسرے انقلاب میں فکردینے والے اور لوگ تھے اور میدان میں نکلنے والے اور
2
بالشویک انقلاب
انقلابِ فرانس
فکر دینے والے
فکر دینے والے
Karl Marx and Friedrich Engels co-authored "Das Kapital"& "The Communist Manifesto"
Voltaire and Rosso
اِن لوگوں کا تعلق انگلینڈ اور جرمنی سے تھا لیکن وہاں کوئی انقلاب نہیں آیا
ان کی زندگی میں کوئی انقلاب نہیں آیا
انقلاب لانے والے
انقلاب لانے والے
انقلاب روس میں لینن کی قیادت میں آیا
اوباش لوگ جن کی وجہ سے وہ ایک خونی انقلاب تھا
انقلابِ محمدیؐ
اکیلے ابتدائی دعوت کا آغاز
1
صحابہ کی جماعت تیار کی
2
میدان میں حضورؐ سپہ سالار
3
ریاست کے سربراہ بھی حضور مدینہ میں
4
وہ علاقہ جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت کا آغاز کیا تھا، وہیں
پر انقلاب ایا
5
اور ان کی زندگی میں ہی مکمل ہوا
نتیجہ
انقلاب کے تمام مراحل کو سمجھنے کے لئے واحد ذریعہ سیرتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے
سیرت کو پڑھنے کا طریقہ
3
Philosphy of Seerah
انقلاب نبوئ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مراحل کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے تاکہ سیرت میں بظاہر نظر آنےوالے تضادات کو سمجھا جا سکے جو حقیقت میں تضادات نہیں ہیں
1
حضور صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ناقام ہو کر مدینہ گئے
1
اسلام دشمن لکھاریوں کے مطابق دو تضادات کی مثالیں
2
سلح حدیبیہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے شکست
2
انقلاب کے 6 مراحل
4
General Theory
تمام ذرائع ابلاغ کو استعمال کرکے اس نظریے کو پھیلایا جائے
1
نظریے کو پھیلایا جائے
1
اگر پرانا نظریہ ہو تو اسے موجودہ وقت کے مطابق دوبارہ تشہیر دی جائے
2
Reinterpret
Very Deciplined Structure Required
1
نظریہ قبول کرنے والوں کی جماعت بنائی جائے
2
اس جماعت میں افراد کو ان کی صلاحیت، محنت، اور قربانی کی بنیاد پر مقامات دینے چاہئیں، نہ کہ ذات پات اور معاشرتی حیثیت کی بنیاد پر.
2
کارکنوں کے دماغ میں وہ انقلابی نظریہ ہمیشہ تازہ رہنا چاہئے
1
تربیت
3
کارکنوں کو نظم کی عادت ڈالی جائے
2
Difficult in a Voluntary Organisation
کارکن اُس انقلاب کے لئے اپنی جان اور مال قربان کرنے کے لئے تیار
3
صرف مسلمان جماعت کے لئے...اخلاقی تزکیہ
4
Verbal Persecution
1
Passive Resistance...صبرِ محض
4
اس مرحلے پر لوگ پاگل، جذباتی یا گالیاں دیں، اس پر کوئی جواب نہ دیا جائے بلکہ خوش کلامی کا مظاہرہ کیا جائے، لیکن اپنے نظریے سے پیچھے نہ ہٹا جائے
Physical Persecution
2
جب معاشرے میں جوان لوگ اور پست طبقہ اُس دعوت کو قبول کرنے لگتا ہے تو موجودہ نظام تشدد پر آتا ہے، اس کا جواب بھی نہ دیا جائے اور تشدد برداشت کیا جائے جب تک تعداد اور طاقت کافی نہ ہو جائے
زیادتی دیکھ کر خاموش اکثریت کی ہمدردی اُس انقلابی جماعت کے ساتھ ہونےلگتی ہے
3
Why Most Critical Decision ?
Active Resistance ...اقدام
5
وقت سے پہلے کرنے کی صورت میں اس کا نتیجہ مکمل ناکامی ہوسکتا ہے
1.1
اگر صحیح وقت پر بھی نہ کیا جائے تو وہ جماعت اندر سے ہی کمزور ہو جائے گی
1.2
کیا کیا جائے؟
سسٹم کے کسی حصے کو چیلنج کیا جائے جس کے جواب میں وہ نظام مظاہرت کرے گا، اور اگر جماعت کی بنیاد کہیں کمزور رہ گئی تو وہ اس کا مقابلہ نہیں کر سکے گی
2
پچھلے مرحلے میں سسٹم کو چیلنج کرنے کے نتائج میں دو ممکن امکانات ہیں
تصادم
6
دو طرفہ جنگ
1
Unarmed Revolt
2
آج کے دور میں، غیر مسلح بغاوت عموماً بہتر مانی جاتی ہے
حقیقی انقلاب دنیا میں پھیلتا ہے
Export
7
انقلابِ محمدیؐ کے مراحل کا جائزہ
5
g
إِيمَان بِاللَّهِ...توحيد
نظریے کو پھیلایا جائے
1
توحید ایک مذہبی عقیدہ
1
توحید کا انقلابی پہلو اور اس کے تین حصے
2
اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔
2.1
بادشاہ، پارلیمنٹ یا عوام کی حاکمیت نہیں ہو سکتی
ملکیت صرف الله کی
2.2
اقتصادی میدان میں انسان کسی چیز کا مالک نہیں ہے، صرف امین یا محافظ ہے، یہاں تک کہ ہاتھ اور آنکھ بھی اللہ کی امانت ہے
تمام انسان پیدائشی برابر ہیں
2.3
پیدائشی طور پر تمام انسان برابر ہیں لیکن بعد میں ان کی تعلیم اور محنت کے نتیجے میں فرق آ سکتا ہے
حضورؐ کے دور میں توحید کی دعوت
زیادہ زور عقیدہ پر تھا کیونکہ وہاں شرک غالب تھا
1
توحید کا انقلابی پہلو کم درجے میں تھا۔ قریش کا بُتوں کے ساتھ مالی فائدہ جڑا ہوا تھا
2
آج کے دور میں ہمارے لیے انقلابی پہلو زیادہ اہم ہے کیونکہ ہم مسلمان ہیں۔
ایک اہم نکتہ
دعوت کا مرکز صرف قرآن ہونا چاہیے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جماعت کا نقشہ
نظریہ قبول کرنے والوں کی جماعت
2
سنو اور مانو
1
حضورؐ نہ صرف ایک رہنما تھے بلکہ ایک رسول بھی تھے، یعنی ایمان لانے والےلوگ حضورؐ کے ہر حکم کو ماننا فرض سمجھتے تھے۔
1.1
صاحبہ اپنی رائے دینے کی اجازت صرف اُس وقت مانگتے تھے جب انہیں پتہ ہو کہ حضورؐ نے جو کہا ہے وہ وہی نہیں بلکہ نبیؐ کی اپنی رائے ہے۔
1.2
تنظیم میں درجات
رسولؐ نے اوس اور خزرج میں سے 75 لوگوں میں سے 12 نقیب مقرّہ کیے
2.1
حضور نے جماعت بیت کی بنیادپر بنائی۔ آج بھی اگر جماعت بنے گی تو بیت کی بنیادپر فرق صرف یہ ہو گا کہ امیر کی اطاعت حضورؐ کی اطاعت کے تابعے ہو گی
حضورؐکے دور میں تربیت کا نظام
تربیت
3
تربیت کا سب سے اہم ذریعہ قرآن ۔شروع میں رات میں کم از کم 1/3 حصہ پڑھنے کا حکم
1
نظام جمعہ ..یادہانی کے لیے ہفتہ وار اجتماع .. قرآن کے ذریعے
2
ایمان با لآخرت کو مظبوط کیا جائے تاکہ تن من دھن کی بازی لگا سکے ..قرآن کے ذریعے
3
روحانی تربیت - نفس پر قابو پانے کے لیے
4
رات کو کھڑے رہنا اللہ کے سامنے۔ تہجد یا قیام اللیل
4.1
مال کی محبت کو اسے اللہ کی راہ میں خرچ کر کے نکالو...انفاق
4.2
Verbal Persecution ...پہلے 3مکی سال حضورؐ کی زبانی ایذارسانی
1
Passive Resistance
4
چوتھا سال.. جب حضورؐ کی دعوت نوجوانوں اور غلاموں میں پھیلنے لگی تو جسمانی ایذا رسانی شروع ہو گئی .. صحابہ پر تشدّد
2
جواب میں مسلمان نے کوئی کاروائی نہیں کی .... خاموش اکثریت پر اِس کا اثر
3
نوٹ: مکی دور میں صرف پہلے 4 قدم اٹھائے گئے
دو خطرات
Active Resistance
5
وقت سے پہلے اقدام کی صورت
1
اگر جماعت وقت سے پہلےا قدام کرے اگر اِن تین میں سے کوئی ایک بھی چیز کمزور ہو تو نظام کے سخت ردعمل کو برداشت نہیں کر سکے گی
جماعت کی تربیت
1.1
جماعت کاڈھانچہ
1.2
تعداد اتنی نہیں جتنی ہونی چاہیے۔
1.3
وقت آنے پر بھی اقدام نہ کرنے کی صورت
2
اگر جماعت مکمل طور پر تیار ہو اور وقت آنے پر بھی اقدم نہ کرے تو وہ جماعت اندر سے کمزور ہو جائے گی
نوٹ: اقدام حضورؐ کی طرف سے ہوا
حضورؐ مدینہ میں
اقدم کی تیاری کے لیے چھ مہینے میں تین کام کیئے
1
مسجدِ نبوی کی تعمیر جس کی حیثیت اس وقت ایک مرکز کی تھی...تعلیم، پارلیمنٹ، ہیڈکوارٹر، شوریٰ۔
1.1
مہاجر اور انصار میں مواخات
1.2
مقصد: تاکہ مسلمانوں کے دونوں گروہوں کو اکٹھا کر کےایک جان بنا دیا جائے تاکہ آگے آنے والےسخت مراحل میں کمزور نہ ہو
یہود کے تین قبائل کو حضورؐ معاہدےمیں جکڑ لیا ... میثاق مدینہ (دفاعی معاہدہ)
1.3
نتیجہ: ان تینوں کام سے مسلمانوں کی اندرونی حیثیت مظبوط ہوئی
ساتویں مہینے میں حضورؐ نے اقدام شروع کر دیا (Active Resistance)
2
قریش کے تجارتی قافلوں کو نشانہ بنایا اور حضورؐ کر حکم پر ایک سال میں آٹھ مہمّات ہوئی,ان مہمّات میں سے چار سرایہ اور چار غزوات ہیں۔
2.1
ان آٹھ مہمات کا مقصد قریش کی معاشی اور سیاسی ناکہ بندی
2.2
اگلے سال غزوہ بدر کی بنیاد واقعہِ نَخْلَة بنا
2.3
غزوہ بدر..2 ہجری
1
مسلح تصادم... دو طرفہ جنگ
6
مسلح تصادم کا مرحلہ جو غزوہ بدر سے شروع ہوا۔ اگلے چھ سال تک جنگوں کا سلسلہ مسلسل جاری رہا۔
1.1
بدر کے موقع پر انصار کی ثابت قدمی
1.2
غزوہ بدر مسلمانوں کے حملوں کے ردوعمل میں ہوئی
1.3
غزوہ احد ... 3 ہجری
2
غزوہ بدر کے ایک سال بعد غزوہ احد ہوئی.. مسلمانوں کو نقصان پہنچا، وجہ حضورؐ کے مقامی کمانڈر کی بات نہ ماننا تھا
2.1
غزوہ احزاب ... 5 ہجری
3
غزوہ احزاب میں بارہ ہزارا کے لشکر نے مدینہ کو گھیر لیا اور ایسا لگنے لگا تھا کہ شاہد اسلام کا چراغ بجھ جائے گا۔
3.1
مشکلات کی وجہ سے مُنافقین کھل کر سامنے آگئے۔
3.2
باقاعدہ جنگ کی نوبت نہیں آئی تھی لیکن سورة صف میں مسلمانوں کے لیے بشارت
3.3
صلح حدیبیہ...6 ہجری
4
بیت رضوان..بیت ا لموت
4.1
دیکھنے میں ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے مسلمانوں نے دباؤ میں آکر صلح کی لیکن اللہ نے اسے فتح قرار دیا۔
4.2
صلح حدیبیہ کے بعد مکہ کی طرف سے کوئی خطرہ نہیں رہا تو حضورؐ نے پوری طاقت سے خیبر میں یہودیوں پر حملہ کیا
4.3
صلح کی وجہ سے پورے عرب میں مسلمانوں کو اپنی دعوت تیز کرنے کا موقع ملا اور مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
4.4
عالمی مرحلے کا آغاز...7 ہجری
5
Difference between Missionary & Reolutionary work
5.1
حضورؐ نے صلح حدیبیہ کے بعد بادشاہوں کو پیغامات بھیجے۔
5.2
فتح مکہ... 8 ہجری
6
...9 ہجری
7
مشرکین کو چار ماہ کی مہلت... جزیرہ عرب میں شرک ختم
7.1
نوٹ: یہ مہلت صرف مشرکین اور عرب کے لیے تھی کیونکہ رسولؐ ان میں سے تھے۔
بادشاہوں کو خطوط
1
انقلاب محمدیؐ کا عالمی مرحلہ
7
ہرکیول
1.1
خسرو پرویز ایران کا شہنشاہ
1.2
Macaucus
1.3
شاہِ عمان
1.4
شام میں ایک مرکزی حکومت نہیں تھی تو قبا ئیل کی طرف ایک وفد بھیجا
1.5
رومی گورنر اور اُس نے حضورؐ کے صفیر کو شہید کر دیا
1.6
صفیر کا قتل ایک طرح سے اعلانِ جنگ تھا اور حضورؐ نے اقدام کا فیصلہ کیا اور 3000 کا لشکر بھیجا
غزوہ تبوک: پہلی بار آپؐ نے سب مسلمانوں کو شرکت کا حکم دیا۔
جيشِ أسامة ... یہ لشکر ابھی راستے میں تھا کہ حضورؐ کا انتقال ہو گیا
1.7
انقلاب نبویؐ کی توضیح کی ابتداء حضورؐ نے خود فرمادی جس کے بعد خلفائے راشدین نےاُسے آگے بڑھایا۔
2
پوری تاریخِ انسانی میں کسی رسول یا نبی سے یہ انقلاب برپا نہیں ہوا
3
دوبارہ یہ انقلاب لانا تقریباً ناممکن نظر آتا ہے،آج لیکن یہ ہو کےرہے گا کیونکہ حضورؐ نے فرمایا
3.1
آج کے دور میں اسلامی انقلاب کی شکل
6
انقلاب کی جدوجہد کے کچھ دلائل
دعوتِ ایمان باذریعہِ قرآن
1
نظریہ...ایمان کی دعوت... آج کی دور میں اِس مرحلے میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی
1
دعوت کا مرکز و محور صرف قرآن ہونا چاہئے اور تمام جدید ذرائع اس دعوت کو پھیلانے کے لیے استعمال کیے جائے
2
جدید استدلال کے ذریعے معاشرےکی ذہین اقلیت تک پیغام پہنچایا جائے۔
3
منظم جماعت ..سنو اور اطاعت کرو
1
تنظیم سازی - تنظیم ... آج کے دور میں صرف ایک تبدیلی ہو گی
2
جماعت میں عہدے لوگوں کی محنت اور قربانیوں کی بنیاد پر دیئے جائیں۔
2
شخصی بیت لیکن صرف شریعت کے حکم کے اندر امیر کی بات مانی جائے گی
3
حضورؐ کے دور میں جمعہ تربیت کے لیے تھا لیکن آج جمعے کا وہ مقصد نہیں رہا تو ہفتہ وار قرآن کے اجتماعت رکھیں جائے
1
تربیت۔ آج کے دور میں یہ مرحلے میں تقریباً کوئی تبدیلی نہیں آئے گی
3
لوگوں کو نظم کی عادت ڈالی جائے۔
2
ایمان بالاخرۃکو مضبوط کیا جائے
3
جب تربیت مکمل ہو اور تعداد کافی ہو تو احتجاج کیا جائے لیکن توڑ پھوڑ کے بغیر اور اگر جواب میں تشدد ہو تو اُس پر صبر کیا جائے
1
Passive Resistance
4
اس صورت حال میں صرف احتجاج نہیں بلکہ نظام کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا لیکن تشدد کی بجائے صبر کیا جائے گا