اسلام اور ایمان کی طرف انسان کی رہنمائی کا فطری عمل.....تعلیمِ محمدؐی کا نقشہ
حضورؐ نے مشن کی ابتداء قرآن سنانے سے کی جس کے نتیجے میں سلیم الفطرت لوگ قرآن کی طرف راغب ہوئے۔
تزکیہ کا پہلہ مرحلہ
ان لوگوں نے جب قرآن پر تھوڑا غور کیا تو اُن کے غلط عقائد ذہنوں سے صاف ہو گئے اور اِن کی جگہ اللہ، رسولؐ پر ایمان نے لے لی۔
تزکیہ کا دوسرا مرحلہ
وہی تو ہے جس نے اٹھایا امیین میں ایک رسول ان ہی میں سے جو ان کو پڑھ کر سناتا ہے اس کی آیات اور ان کا تزکیہ کرتا ہے اور انہیں تعلیم دیتا ہے کتاب و حکمت کی۔ اور یقینا اس سے پہلے تو وہ کھلی گمراہی میں تھے۔
عقائد ٹھیک اور ایمان مظبوط ہونے سے اُن لوگوں کے اعمال بھی درست ہوگئے۔
تزکیہ کا تین مرحلہ
قرآن کے علاوہ کوئی اور طریقہ اپنانا درست نہیں
احکامات
2
Do's & Dont's
مثال کے طور پر نماز اور روزہ رکھنے کا حکم
حکمت
3
اگر پانچ وقت نماز کا حکم دیا گیا ہے تو دل مطمئن ہو جائےکہ واقعے ہی یہ ایسا ہونا چاہیے تھا
حکمت ایمان
زكاة فرض ہے تو کیوں؟
حکمت احکام
زكاة تزکیہِ نفس مال کی محبت دل سے نکلنے کے لئے فرض کی گئی ہے
یہ اللہ کا فضل ہے وہ دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے
ہم سب جو آج اسلام کا حصہ ہیں اللہ نے ہمیں چُنا
3
اہم نکات
ویڈیو
(Analysis) آیت کا تجزیہ
آیت کا ترجمہ
بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے امت محمدیؐ کو کتاب دی لیکن اس کے ساتھ ذمہ داری بھی ہے جو اگر مسلمان پوری نہیں کرئے تو انکا بھی وہ ہی حال ہو گا جو یہود کا ہوا
اُن پر فرض تھا کہ کتاب کی تبلیغ کرے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
1
یہود کا اللہ کی کتاب سے راویہ
مثال ان لوگوں کی جو حامل تورات بنائے گئے پھر وہ اس کے حامل ثابت نہ ہوئے
غلط فتوے دیے اور اصل تورات کو چھپائے رکھا
2
ان فتووں کے بدلے پیسے لیتے مطلب اللہ کی کتاب کو بیچتے
3
نوٹ: یہود پر صرف اپنے لوگوں کی ذمہ داری تھی لیکن ہم پر تو اس سے بہت بڑی ذمہ داری پوری نوحِ انسانی تک پیغام پہچانے کی ہے جیسے پورا نہ کرنے کی وجہ سے آج ہم ذلیل و رسوا ہے
کوئی بھی امت جس کے پاس اللہ کی کتاب ہو اس کتاب کے اُس امت پر پانچ حقوق بنتے ہیں جنہیں اگر وہ امت پورے نہ کرے تواُس کی مثال ایک گدھے کی طرح ہے۔
اس گدھے کی سی (مثال) ہے جو اٹھائے ہوئے ہو کتابوں کا بوجھ
زبان سے کسی چیز کو جُھٹلا دینا مثلاً اگر کوئی کہتا ہے کہ تورات اللہ کی کتاب نہیں تھی تو اُس نے زبان سے جھٹلا دیا۔
1
جُھٹلانے کے دو طریقے
بہت بری مثال ہے اس قوم کی جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا۔
عملی طور پر جھٹلا نا مثلاً قرآن اللہ کی کتاب ہے، لیکن سود کے بغیر کاروبار نہیں ہو سکتا.. یہی یہود نے کیا اور یہی مسلمان کر رہے ہیں
2
اس دنیا میں انسانوں کو مکمل آزادی ہے کہ چاہے اچھائی کرے یا برائی کیونکہ آزمائش کا مرحلہ ہے۔
اور اللہ ایسے ظالموں کو (زبردستی) ہدایت نہیں دیتا۔
تقدیر کا بہانہ - کہ ہما ری تھوڑی سی کوشش سے کیا ہو گا
1
مسلمان امت میں زوال کیو ں آتا ہے؟
ہم ایک جَلِیلُ الْقَدْر نبی یا رسول کی امت ہیں، ہم تو بخشے ہوئے ہیں
2
اگر ہمیں آگ میں ڈالا بھی جائے گا تو بس چند دن کے لیے کیونکہ ہم عزم نبی رسول کی امت ہے
3
اللہ نے ہمیں چنا ہے تو ہم تو اُس کے بیٹوں کی طرح ہیں
4
یہ خرابیاں جب آج کے مسلمانوں میں بھی آگئی تو وہ عمل سے فارغ ہو گئے
اللہ نے بنی اسرائل کا نام یہودی نہیں رکھا.. اس پر اللہ کا طنز ہے۔
لٹمس ٹیسٹ - اگر اللہ سے واقعے میں تمہارا محبت کا دعویٰ سچا ہے تو موت کی تمنا ہونی چاہیے۔
2
(اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ اے وہ لوگو جو یہودی ہوگئے ہو اگر تمہیں واقعی یہ گمان ہے کہ بس تم ہی اللہ کے دوست ہو باقی سب لوگوں کو چھوڑ کر تو تم موت کی تمنا کرو اگر تم واقعی سچے ہو۔
انسان کو اس کا ضمیر حقیقت بتا دیتا ہے ووجھوٹ بول رہا ہے
(اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ وہ موت جس سے تم بھاگتے ہو وہ تم سے ملاقات کر کے رہے گی پھر تمہیں لوٹا دیا جائے گا اس ہستی کی طرف جو پوشیدہ اور ظاہر سب کا جاننے والا ہے پھر وہ تمہیں جتلا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔
جانے والوں میں یقیناً مُنافقین اور ضیف و ایمان لوگ بھی شامل ہوں گے، اسی لیے یہ آیت ایک طرح اگلی سورة منافقون سے جوڑی ہوئی ہے
اور جب انہوں نے دیکھا تجارت کا معاملہ یا کوئی کھیل تماشا تو اس کی طرف چل دیے اور آپ ﷺ کو کھڑا چھوڑ دیا۔ (اے نبی ﷺ !) آپ کہہ دیجیے کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں بہتر ہے کھیل کود اور تجارت سے۔ اور اللہ بہترین رزق عطا کرنے والا ہے۔