my quran journey

MN 3.5 Surah Hujraat

3.5 ssfsd
پچھلے ابواب اور تعارف پر نظر ثانی
اسلامی ریاست کے دو ستون
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
قرآن (اے ایمان والوں) کے الفاظ امتِ مسلمہ کے لیے استمال کرتا ہے اور امت میں مومن بھی ہیں اور منافق بھی 1 اسلامی ریاست کا پہلا ستون يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُقَدِّمُوۡا بَيۡنَ يَدَىِ اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ​ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ​ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيۡعٌ عَلِيۡمٌ‏ 1
احکامتِ شریعت اور محدود آزادی کی تصّور 2 ہر قانون کی بنیاد قرآن و سنت اے اہل ِایمان مت آگے بڑھو اللہ اور اس کے رسول سے 
تقویٰ اور احکامِ شریعت کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ 3 اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقینا اللہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
کسی بھی معاشرے کو مظبوط کرنے کے لیے ایک قومی ہیرو کی ضروت ہوتی ہے- ہمارے لیے قومی ہیرو حضورؐ کی ذات 1 اسلامی ریاست کا دوسرا ستون: رسولؐ کی ذات سے ایک جذباتی لگاؤ  اور پیغمبرؐ کے بلند مرتبہ کو پہچاننا۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَرۡفَعُوۡۤا اَصۡوَاتَكُمۡ فَوۡقَ صَوۡتِ النَّبِىِّ وَلَا تَجۡهَرُوۡا لَهٗ بِالۡقَوۡلِ كَجَهۡرِ بَعۡضِكُمۡ لِبَعۡضٍ اَنۡ تَحۡبَطَ اَعۡمَالُكُمۡ وَاَنۡـتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ‏ 2
تاریخی پسِ منظر-بعد میں ایمان لانے والوں کا  حضورؐ سے نہ مناسب رویہ اور اس پر اللہ کی تنقید - اللہ اور رسولؐ کی محبت اور احترام معاشرے میں لوگو ں کو آپس میں جوڑتے ہیں 2 اے اہل ِایمان ! اپنی آواز کبھی بلند نہ کرنا نبی ﷺ کی آواز پر اور نہ انہیں اس طرح آواز دے کر پکارنا جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کو بلند آواز سے پکارتے ہو مبادا تمہارے سارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
احترامِ رسولؐ اور حدیث کی اہمیت 3 اِنَّ الَّذِيۡنَ يَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَهُمۡ عِنۡدَ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ امۡتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوۡبَهُمۡ لِلتَّقۡوٰى​ؕ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّاَجۡرٌ عَظِيۡمٌ‏ 3
بیشک وہ لوگ جو اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں اللہ کے رسول ﷺ کے سامنے یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے جانچ پرکھ کر ُ چن لیا ہے تقویٰ کے لیے۔ ان کے لیے مغفرت بھی ہے اور بہت بڑا اجر بھی
تاریخی پسِ منظر۔  وہ لوگ جوآپؐ کو باہر سے آوازیں دے کر بلاتے تھے اُن پرتنقید۔ ہمارے لیے سبق  کوئی بھی ایسا کام جس میں حضورؐ کی   گستاخی کی بُو بھی آتی ہو ہمیں اُس کے پاس بھی نہیں جانا چاہیے 4 اِنَّ الَّذِيۡنَ يُنَادُوۡنَكَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَكۡثَرُهُمۡ لَا يَعۡقِلُوۡنَ‏ 4
بیشک وہ لوگ جو آپ ﷺ کو پکارتے ہیں حجروں کے پیچھے سے ان میں سے اکثر وہ ہیں جو عقل نہیں رکھتے
وَلَوۡ اَنَّهُمۡ صَبَرُوۡا حَتّٰى تَخۡرُجَ اِلَيۡهِمۡ لَـكَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ​ؕ وَاللّٰهُ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ 5
اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ خود ان کے پاس نکل کر آجاتے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا۔ بہرحال اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم کرنے والا ہے
معاشرے میں استحکام پیدا کرنے کے لیے دو بڑے اور چھ چھوٹے احکام
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
افواہوں پر کوئی اقدام نہ کیا جائے پہلا بڑا حکم يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ جَآءَكُمۡ فَاسِقٌ ۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوۡۤا اَنۡ تُصِيۡبُوۡا قَوۡمًا ۢ بِجَهَالَةٍ فَتُصۡبِحُوۡا عَلٰى مَا فَعَلۡتُمۡ نٰدِمِيۡنَ‏ 6
اے اہل ِایمان ! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص کوئی بڑی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کرلیا کرو مبادا کہ تم جا پڑو کسی قوم پر نادانی میں اور پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے
حضورؐ کی تعظیم اور آداب وَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ فِيۡكُمۡ رَسُوۡلَ اللّٰهِ​ؕ لَوۡ يُطِيۡعُكُمۡ فِىۡ كَثِيۡرٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ لَعَنِتُّمۡ وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيۡكُمُ الۡاِيۡمَانَ وَزَيَّنَهٗ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ وَكَرَّهَ اِلَيۡكُمُ الۡكُفۡرَ وَالۡفُسُوۡقَ وَالۡعِصۡيَانَ​ؕ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوۡنَۙ‏ 7
اور جان لو کہ تمہارے مابین اللہ کا رسول موجود ہے۔ اگر وہ تمہارا کہنا مانا کریں اکثر معاملات میں تو تم لوگ مشکل میں پڑ جائو لیکن (اے نبی ﷺ کے ساتھیو !) اللہ نے تمہارے نزدیک ایمان کو بہت محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں کے اندر کھبا دیا ہے اور اس نے تمہارے نزدیک بہت ناپسندیدہ بنا دیا ہے کفر فسق اور نافرمانی کو۔ یہی لوگ ہیں جو صحیح راستے پر ہیں
اپنی رائے کو ہٹا کر صرف یہ دیکھا جائے کہ حضورؐ کی رائے اور اُس کی گہرائی کیا ہے فَضۡلًا مِّنَ اللّٰهِ وَنِعۡمَةً  ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ‏ 8
اللہ کی طرف سے بہت بڑے فضل اور انعام کی بنا پر۔ اور اللہ ہرچیز کا علم رکھنے والا کمال حکمت والا ہے
اگر مسلمانوں کے دو گروہ میں اِختلاف شیدید ہو جائے تو اُن میں صلح کی کوشش کرنا مسلمانوں پر فرض ہے 1 دوسرا بڑا حکم اور اِس حکم کے تین حصے وَاِنۡ طَآٮِٕفَتٰنِ مِنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اقۡتَتَلُوۡا فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَهُمَا​ۚ فَاِنۡۢ بَغَتۡ اِحۡدٰٮهُمَا عَلَى الۡاُخۡرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِىۡ تَبۡغِىۡ حَتّٰى تَفِىۡٓءَ اِلٰٓى اَمۡرِ اللّٰهِ ​ۚ فَاِنۡ فَآءَتۡ فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَهُمَا بِالۡعَدۡلِ وَاَقۡسِطُوۡا ؕ​ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُقۡسِطِيۡنَ‏ 9
اگر صلح کی کوشش ناکام ہو جائے تو جو گروہ حق پر ہو اُس کا ساتھ دینا لازمی، آپ خاموش نہیں رہ سکتے 2 اور اگر اہل ِایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دیا کرو۔ پھر اگر ان میں سے ایک فریق دوسرے پر زیادتی کر رہا ہو تو تم جنگ کرو اس کے ساتھ جو زیادتی کر رہا ہے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اللہ کے حکم کی طرف } پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان دونوں کے درمیان صلح کرا دو عدل کے ساتھ اور دیکھو ! انصاف کرنا۔ بیشک اللہ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے
لڑائی  کے بعد اگر پھر صلح کا امقان ہو تو صلح کو ترجیح دینی چاہیے اور گروہ جو حق پر نہیں تھا اُس پر بھی ذیاتی نہیں کرنی 3 اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ اِخۡوَةٌ فَاَصۡلِحُوۡا بَيۡنَ اَخَوَيۡكُمۡ​وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ 10
چاہے جتنا بھی  اختلاف ہو جائے یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ تمام مسلمان  آپس میں بھائی بھائی ہیں یقینا تمام اہل ِایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کر ادیا کرو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
اہلِ ایمان ایک دوسرے کا مذاق نہیں اڑاتے۔ 1 دو افراد کے درمیاں ممالات کے حوالے سےچھ احکامات يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ​ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ​ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ​ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ‏ 11
کسی کے سامنے الزام نہیں لگانا چاہیے اگر اصلاح کرنے کی نیت ہو تو اکیلے میں کی جائے 2 اے اہل ایمان ! تم میں سے کوئی گروہ دوسرے گروہ کا مذاق نہ اڑائے ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں (اسی طرح) عورتیں بھی دوسری عورتوں کا مذاق نہ اڑائیں ہوسکتا ہے وہ ان سے بہتر ہوں اور اپنے آپ کو عیب مت لگائو اور نہ آپس میں ایک دوسرے کے چڑانے والے نام رکھا کرو۔ ایمان کے بعد تو برائی کا نام بھی برا ہے۔ اور جو باز نہیں آئیں گے وہی تو ظالم ہیں
ایک دوسرے کا نام جو اُنہیں نہ پسند  ہو مت رکھو۔ 3
بغیر کسی ثبوت کے دوسروں کے بارے میں غلط رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔ 4 يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا كَثِيۡرًا مِّنَ الظَّنِّ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ​ وَّلَا تَجَسَّسُوۡا وَلَا يَغۡتَبْ بَّعۡضُكُمۡ بَعۡضًا​ ؕ اَ يُحِبُّ اَحَدُكُمۡ اَنۡ يَّاۡكُلَ لَحۡمَ اَخِيۡهِ مَيۡتًا فَكَرِهۡتُمُوۡهُ​ ؕ وَاتَّقُوا اللّٰهَ​ ؕ اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِيۡمٌ‏ 12
دوسروں کے بارے میں چھان بین ۔ تَجَسُّس نہ کرو 5 اے اہل ِایمان ! زیادہ گمان کرنے سے بچو بیشک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے حالات کی ٹوہ میں نہ رہا کرو اور تم میں سے کوئی دوسرے کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ اپنے ُ مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟ یہ تو تمہیں بہت ناگوار لگا اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اللہ تو بہ کا بہت قبول فرمانے والا اور بہت رحم فرمانے والا ہے
کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے 6
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
عالمی سطح پر امن کی بنیاد۔ سب  کو اللہ نے پیدا کیا  اور سب حضرت آدمؑ کی  اولاد   ۔  عالمی بھائی چارہ يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰكُمۡ مِّنۡ ذَكَرٍ وَّاُنۡثٰى وَجَعَلۡنٰكُمۡ شُعُوۡبًا وَّقَبَآٮِٕلَ لِتَعَارَفُوۡا​ ؕ اِنَّ اَكۡرَمَكُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ اَ تۡقٰٮكُمۡ​ ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌ خَبِيۡرٌ‏ 13
اللہ کی قدرتِ خالقی - ہماری آسانی کے لیے اللہ نے تمام انسان مختلف بنائے ...اِس فرق کو ایک دوسرے پر برتری نہ سمجھا جائے اے لوگو ! ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے ایک مرد اور ایک عورت سے اور ہم نے تمہیں مختلف قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کردیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ یقینا تم میں سب سے زیادہ با عزت اللہ کے ہاں وہ ہے جو تم میں سب سے بڑھ کر متقی ہے۔ یقینا اللہ سب کچھ جاننے والا ہرچیز سے باخبر ہے
غیر مسلم اور غیر اسلامی ریاست سے تعلق کی بنیاد
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
اسلام اور ایمان دو الگ چیزین 1 اسلام اور ایمان میں فرق قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا​ ؕ قُلْ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَلٰـكِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَلَمَّا يَدۡخُلِ الۡاِيۡمَانُ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ​ ۚ وَاِنۡ تُطِيۡعُوا اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَا يَلِتۡكُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِكُمۡ شَيۡـًٔــا​ ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ 14
آیت کا ایک اہم نتیجہ - ایک اسلامی ریاست کی شہریت اسلام کی بنیاد پر ہو گی ایمان کی بنیاد پر نہیں  2
اللہ کی اطاعت کا صحيح مطلب  3 یہ بدو کہہ رہے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں۔ (اے نبی ﷺ ان سے) کہہ دیجیے : تم ہرگز ایمان نہیں لائے ہو بلکہ تم یوں کہو کہ ہم مسلمان (اطاعت گزار) ہوگئے ہیں اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ لیکن اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کوئی کمی نہیں کرے گا۔ } یقینا اللہ بہت بخشنے والا بہت مہربان ہے
ایمان کے حصول کا ایک ذریعہ اللہ کی مکمل اطاعت  4
اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ ثُمَّ لَمۡ يَرۡتَابُوۡا وَجَاهَدُوۡا بِاَمۡوَالِهِمۡ وَاَنۡفُسِهِمۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ​ ؕ اُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوۡنَ‏ 15
ایمان کی تعریف اور شرائط 5
ایمان لانے کے بعد شک میں نہ پڑنا مومن تو بس وہی ہیں جو ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر پھر شک میں ہرگز نہیں پڑے اور انہوں نے جہاد کیا اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں۔ یہی لوگ ہیں جو (اپنے دعوائے ایمان میں) سچے ہیں
مال اور جان کا جہاد
آیت 15-14 کی مزید تفصیل
(Analysis) آیت کا تجزیہ آیت کا ترجمہ
اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ دل میں حقیقی ایمان موجود ہے یا نہیں۔ 1 نو مسلموں کو مخاطب کرکے ایک اہم حقیقت بیان کی گئی قُلۡ اَ تُعَلِّمُوۡنَ اللّٰهَ بِدِيۡـنِكُمۡ ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ​ؕ وَاللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏ 16
وہ لوگ جو حضورؐ پر احسان جتانے کی کوشش کر رہے تھے اُن پر تنقید 2
حقیقت میں احسان صرف اللہ کا ہے جس نے حق کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ 3 (اے نبی ﷺ !) ان سے کہیے : کیا تم اللہ کو جتلانا چاہتے ہو اپنادین ؟ اور اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اللہ تو ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے
ایمان حاصل کرنے کے تین طریقے يَمُنُّوۡنَ عَلَيۡكَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا​ ؕ قُلْ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَىَّ اِسۡلَامَكُمۡ​ ۚ بَلِ اللّٰهُ يَمُنُّ عَلَيۡكُمۡ اَنۡ هَدٰٮكُمۡ لِلۡاِيۡمَانِ اِنۡ كُنۡـتُمۡ صٰدِقِيۡنَ‏ 17
عمل کرتے رہنا 1 (اے نبی ﷺ ) یہ لوگ آپ پر احسان دھر رہے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے ہیں ان سے کہیے کہ مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ دھرو بلکہ اللہ تم پر احسان دھرتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کے راستے پر ڈال دیا ہے اگر تم سچے ہو
صاحبِ یقین کی صُحبت۔ 2 اِنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ غَيۡبَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ​ؕ وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ 18
قرآن پر غور و فکر کے نتیجے میں شعوری ایمان حاصل کرنا 3 یقینا اللہ جانتا ہے آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزیں۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے بھی دیکھ رہا ہے
حسین ایمان اور ہمارے لیے خوشخبری۔
×